بسم الله الرحمٰن الرحیم
غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری مسلسل قتل و غارت اور تباہی سے لاکھوں افراد شہید اور زخمی ہو چکے ہیں اور پورے شہر و رہائشی علاقوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا ہے، جس کے بعد آج فلسطین کے مظلوم عوام، خصوصاً غزہ کی پٹی پر، نہایت ہی برے حالات سے دوچار ہیں۔
خاص طور پر غذائی اشیاء کی شدید قلت نے صورتحال کو ایک وسیع قحط میں بدل دیا ہے، جس کی زد میں معصوم بچے، بیمار اور بزرگ (عمر رسیدہ) بھی آ چکے ہیں۔
اگرچہ قابض (صیہونی) افواج کی جانب سے ایسی درندگی کی توقع کی جا سکتی ہے، کیونکہ وہ مسلسل فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، لیکن یہ ناقابلِ قبول ہے کہ دنیا، بالخصوص عرب و اسلامی ممالک، خاموشی اختیار کیے رہیں اور اس عظیم انسانی المیے کے جاری رہنے کی اجازت دیں۔
ہم ان سب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے انسانی و اخلاقی فریضے کو ادا کریں اور ہر ممکن کوشش کریں کہ اس تباہی کو روکا جائے۔ قابض حکومت اور اس کے حامیوں پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جائے، تاکہ امدادی سامان اور خوراک فوری طور پر معصوم اور غیر مسلح شہریوں تک پہنچ سکے۔
غزہ میں جاری قحط کی لرزہ خیز تصویریں، جو میڈیا کے ذریعے دنیا تک پہنچ رہی ہیں، ہر باضمیر انسان کی روح کو دہلا دیتی ہیں اور ایسی تکلیف دیتی ہیں کہ انسان کھانے پینے سے بے رغبت ہو جاتا ہے۔
اسی حالت کو حضرت امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے اس وقت بیان فرمایا تھا جب ایک مسلمان سرزمین میں کسی عورت پر ظلم ہوا تھا: «اگر کسی مسلمان کو اس ظلم کے بعد رنج میں موت آ جائے تو نہ صرف قابلِ ملامت نہیں، بلکہ قابلِ تحسین ہے»۔
و لا حول و لا قوۃ الا باالله العلی العظیم
29 محرم الحرام، 1447 ہجری
25 جولائی 2025
نجف اشرف؛ دفترِ آیت الله العظمیٰ سید علی سیستانی