مُناجاتِ شَعبانیہ حضرت علیؑ سے منقول وہ مناجات ہے جسے آپؑ کے بعد تمام آئمہؑ پابندی کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ اس مناجات کو اللہ کے صالح ترین بندوں کا اپنے معبود کے ساتھ راز و نیاز کا کامل ترین نمونہ قرار دیا جاتا ہے۔ شیعیان اہل بیت عام طور پر ماہ شعبان میں مناجات شعبانیہ کی قرائت کا اہتمام کرتے ہیں۔
یہ مناجات آئمہ کی سطح کی دعا ہے یعنی اس کی سطح بہت بلند ہے۔ انسان جب اس دعا کو پڑھتا ہے، سمجھتا ہے کہ اسلام میں راز و نیاز کی روح درحقیقت ہے کیا؟ اس دعا میں عرفان اور خدا کے ساتھ عشق و محبت، اور غیر اللہ سے منقطع ہونے کے سوا، کچھ نہیں ہے، اور مختصر یہ کہ مکمل طور پر معنویت اور روحانیت ہے اور اس کے سوا کچھ نہیں ہے، حتی اس میں ایسی عبارات ہیں جن کے ادراک کا تصور بھی ہمارے لئے بہت مشکل ہے:
الهى! هَبْ لى كَمالَ الْانْقِطاعِ الَيْكَ وَانِرْ ابْصارَ قُلوبِنا بِضِياءِ نَظَرِها الَيْكَ۔۔۔(مطهری، مجموعه آثار، ج22، ص734-733)
اِس مناجات کا ایک جملہ ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کی زبانی سننے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔
#ویڈیو #مناجات_شعبانیہ #ایک_جملہ #رحمت #تیری_بارگاہ #توکل #سایہ #عفو #مغفرت #دامن
کل ملاحظات: 18623