اسلام ایک جامع دین ہے جو سیاست سے کبھی بھی جدا نہیں ہوسکتا، لہذا اسلام کے ابتدائی دور میں ہی رسول اکرم کی سیرت کا مطالعہ کریں کہ کس طرح آپؐ سیاسی امور کو دین اور اسلام کے قوانین کے ذریعے چلا رہے تھے اور اسلامی حکومت قائم کی تھی۔
لیکن آج کے دور میں بعض لوگوں کی جانب سے اسلام کو سیاست سے جدا جانا جا رہا ہے، اور وہ ظالموں کے خلاف مسلمانوں کو نعرہ لگانے سے روکتے نظر آتے ہیں، جیسا کہ مکے کی سیاست اور دوسرے ملکوں میں درباری امام جمعوں کا کام یہی ہے۔
یہ لوگ کس دو راستے پر آکر رکے ہیں؟
کیا یہ دو باتیں جمع ہوسکتی ہیں کہ انسان خود کو مسلمان بھی کہے اور ظلم کے خلاف نعرے سے بھی روکے اور اسلام کو سیاست سے جدا جانے؟
مسلمانوں کے ذہنوں میں کیا فکر ڈالی جا رہی ہے؟ کیا علماء کو مدرسوں اور مساجد تک محدود ہونا چاہیے؟ کیا اسلام کا سیاست، معاشی، ثقافتی اور دیگر امور سے کوئی تعلق نہیں ہے؟ کیا جو اسلام کے ابتدائی دور میں اسلامی حکومت کرتے تھے وہ سب غلط تھے؟
ان تمام سوالات کے جواب اس وڈیو میں ملاحظہ کریں۔
#اسلام #جامع #سیاست #سیرت #قوانین #اسلامی #حکومت #ظالم #مسلمانوں #نعرہ #مکہ #درباری #امام #راستے #خلاف
کل ملاحظات: 14304