باطل کے خلاف جدوجہد ناگزیر

بیشک باطل مستقل نہیں ہوتا، باطل مٹ کر رہے گا، لیکن (باطل کے مقابلے میں) ہمیں اقدام کرنا ہوگا۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم بیٹھ کر تماشا کریں اور باطل خود با خود مٹ جائے؛ نہیں، یہ جو اللہ تعالیٰ باطل کی سرنگونی کا اعلان کرتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ اس کے خلاف کھڑے ہوں گے، اس کے خلاف جدوجہد کریں گے، اس کے خلاف اقدام کریں گے تو یہ (باطل) مٹ جائے گا؛ اس (باطل) میں مزاحمت کی طاقت نہیں ہے۔

وَلَو قاتَلَكُمُ الَّذينَ كَفَروا لَوَلَّوُا الاَدبارَ ثُمَّ لا يَجِدونَ وَلِيًّا وَلا نَصيرًا.
اگر کفّار تم سے جنگ کرتے تو بہت جلد بھاگ کھڑ ے ہوتے اور پھر کوئی اپنا ولی اور یار و مددگار نہ پاتے۔ (سورۂ فتح، آیت 22)

اگر آپ نے سینہ سپر کر دیا، اگر آپ نے استقامت کا مظاہرہ کیا تو وہ (باطل) بلاشبہ پیٹھ پھیر لے گا، لیکن اگر آپ بیٹھ گئے یا آپ نے اس (باطل) کو ہلکا لیا یا آپ مسکرائیں یا آپ (باطل سے مقابلہ کرنے کے بجائے) بھاگ گئے یا آپ نے اس کے کام کی تعریف کی تو وہ (باطل) نہیں مٹے گا، (بلکہ) اس کی گستاخی میں روز بروز اضافہ ہوگا۔

ولی امر مسلمین سید علی حسینی خامنہ ای
12 مئی 2025