
عصرِ حاضر میں (معاملہ) اس طرح ہے کہ اگر کوئی دوسرے معاشرے پر تسلط قائم کرنا چاہتا ہے تو اثر و رسوخ کی کلید، ثقافتی اثر و رسوخ ہے۔ مثال کے طور پر جب امریکی سرمایہ دار ہماری املاک اور مشرقی ممالک اور تیسری دنیا کے ممالک پر، بقول ان کے، قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور معاشی تسلط حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو وہ اس کام کا آغاز ثقافتی سرگرمیوں سے کرتے ہیں۔
آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی
27 جولائی 2002