
ان عظیم ہستیوں (آئمہؑ) کی ایک روزہ جدوجہد، برسوں کی جدوجہد کے برابر مؤثر تھی؛ ان کی بابرکت زندگی کا ایک دن، معاشرے میں سالہا فعالیت کرنے والے لوگوں کی (فعالیت سے بڑھ) کر مؤثر تھا۔ان ہستیوں (آئمہؑ) نے دین کی اس طرح حفاظت کی ہے، ورنہ جس دین کے سرپرست متوکل، معتز، معتصم اور مامون جیسے ہوں اور جس کے علماء یحییٰ بن اکثم جیسے لوگ ہوں، جو درباری عالم ہونے کے باوجود، خود علی الاعلان فسق و فجور کے پہلے درجے پر تھے، اس (دین) کو ہرگز زندہ نہیں رہنا چاہیے تھا؛ انہی دنوں ہی اسے (دین کو) مکمل طور پر ختم ہو جانا چاہیے تھا، یہ ختم ہو جاتا؛ (لیکن) آئمہؑ کی اس جدوجہد اور کوشش نے نہ صرف تشیع، بلکہ قرآن، اسلام اور دینی تعلیمات کو بھی محفوظ رکھا؛ یہ خدا کے خالص اور مخلص بندوں اور اولیاءؑ کی خصوصیت ہے۔
ولی امر مسلمین سید علی حسینی خامنہ ای
20 اگست 2004