
شاید امام حسنؑ کے (زمانے کے تلخ) واقعات نہ ہوتے اور ان پر مشکلات نہ آتیں اور (شاید) واقعۂ کربلا رونما نہ ہوتا۔ ان تمام واقعات کا گناہ اور جرم نہروان کے اُن مقدس مآب افراد کے سر ہے، جن پر قیامت تک خدا کی لعنت ہو۔ اگر رسول اللہؐ کے زمانے میں ہی اُن آزمائشوں کو برداشت کر لیا گیا ہوتا اور اُنہیں اپنا مطلوبہ نظامِ حکومت اور حالات قائم کرنے دیا جاتا تو نہ یہ مسائل پیدا ہوتے اور نہ ایسے سانحات جنم لیتے، لیکن اُنہوں نے ایسا ہونے نہ دیا۔ ایک گروہ نے اسلام کے نام پر دشمنی کی اور ایک دوسرے گروہ نے جو اُن کے اطراف میں نادان اور احمق تھے، قرآن کے نام پر امیرالمؤمنینؑ کے ہاتھ باندھ دئیے اور یہ ایک ایسا افسوسناک پہلو ہے جو امتِ مسلمہ کے لیے ہمیشہ باعثِ رنج رہے گا۔
امام خمینیؒ
صحیفۂ امام خمینیؒ، جلد 18، صفحہ 409