عاشورا خدا کے ذکر، توسل اور عرفان سے لبریز واقعہ

عاشورا اور کربلا کا واقعہ (بظاہر ایک) میدانِ جنگ اور حماسہ ہے، لیکن آغاز سے لے کر انجام تک جتنے بھی منقول لمحات ہیں، وہ سب ذکر، عجز و نیاز، یاد (خدا) اور توسل کے ہمراہ ہیں۔ مکہ سے روانگی کے وقت جب امام حسینؑ نے فرمایا: “من کان فینا باذلاً مهجته موطناً علی لقاءاللَّه نفسه فلیرحل معنا”، آغاز دعا، توسل، اور وعدۂ لقائے الٰہی اور وہی جذبہ دعائے عرفہ سے شروع ہوتا ہے اور قتلگاہ کی ڈھلان اور رضاً بقضائکِ آخری لمحہ تک۔ یعنی واقعۂ عاشورا خود جنگ اور حماسہ ہے، لیکن جب آپ اس حماسی واقعے کے (باطنی اور حقیقی) تانے بانے کو دیکھتے ہیں، تو وہاں عرفان اور روحانیت (واضح طور پر) نظر آتی ہے۔

ولی امر مسلمین سید علی حسینی خامنہ ای
4 دسمبر 1997