مقدسات دینی کی بے حرمتی اور نتائج

عالمی تجارت کے دعویدار، جو عقیدے کی اصل(حقیقت) سے دور ہیں، انہیں جان لینا چاہیے کہ مقدسات کی بے حرمتی کرنا، دین کی حرمت کا پاس نہ رکھنا، اور بے روح مادی دنیا کے لیے اللہ کے منتخب بندوں کی جان لینا، کامل اور معصوم انسانوں کو قتل کرنا یا ان کی قبروں کو مسمار کرنا، چاہے وہ کربلا سے بقیع تک ہو، بقیع سے سامرا تک، اور دیگر دینی و مذہبی شخصیات کی توہین کرنا، ہر قسم کی ترقی میں رکاوٹ بنتا ہے۔ یہ(عمل) نہ صرف عوامی مزاحمت کو جنم دیتا ہے بلکہ اس کا انجام اللہ کے عذاب کی صورت میں ظاہر ہوگا۔

آیت اللہ جوادی آملی حفظہ اللہ
کتاب: سروش ہدایت، جلد 4