کیا تشدد کے مقابلے میں سکوت اختیار کرنا چاہیے؟

اسلام میں ایسا نہیں ہے کہ ہم کبھی بھی غصہ نہ کریں اور ہم ہمیشہ بھیڑ کی طرح سر جھکا کر زیادہ سے زیادہ ایک “بع بع” کریں۔ ہمیں بھیڑیوں اور چیتے کے مقابلے میں حملہ آور ہونا چاہیے، ہمیں شیر (طاقتور) بننا چاہیے۔ جی ہاں، دوستوں اور مؤمنوں کے سامنے نرمی اختیار کریں؛ اذلة على المؤمنين، (سورۂ مائدہ، 54) یہ قرآن کی تعبیر ہے، لیکن دشمنوں کے مقابلے میں شیر (طاقتور) بن جائیں، تاکہ وہ آپ پر بھی حملہ کرنے کی ہمت نہ کریں۔

آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدیؒ
27 ستمبر 1999