حضرتِ زہراء اور حجاب وعفاف
حجاب اورکامل پاکدامنی، خدائے مہربان کی طرف سے تمام مؤمنہ خواتین کے لیے حکم اور تجویز ہے۔حجاب کاحکم نہ فقط ایک معاشرے کی پاکیزگی اورپاکدامنی کی حفاظت کے لیے ضروری ہے بلکہ پاکیزگی، پاکدامنی،کرامت اورمختلف میدانوں میں عورت کی انسانی شخصیت کی حفاظت کے لیے اہم ترین اسٹریٹیجی اور حکمتِ عملی ہے۔بنتِ رسول اللہ سیدہ زہراء سلام اللہ علیہا ،حیا،عفت ،پاکدامنی اورحجاب کا کامل ترین اسوہ اورنمونہ ہیں۔سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کے والدگرامی جو اُس وقت کے تمام سیاسی اور سماجی امور کا مرکز ومحورتھے، آپ سلام اللہ علیہا ایک مہربان ماں کی طرح تمام میدانوں میں آپؐ کے ساتھ مستقل طور پر حاضررہیں۔
آپ سلام اللہ علیہا کی پوری زندگی مختلف اجتماعی میدانوں میں گزری؛ چاہے بچپن کازمانہ ہوکہ جب مکہ میں ناقابلِ برداشت حالات کاسامنا تھا،معاشی، سیاسی اور سماجی طورپرسخت محاصرے کا زمانہ تھا ،یاچاہے ہجرت کے بعدکازمانہ ہوکہ جب مدینے میں بے شمار جنگوں اورسانحات کاسامنا تھا، اورچاہے امام علی علیہ السلام کے خانہ نشین ہونے کے بعد کازمانہ ہوکہ جب پیغمبرؐ کے خاص اصحاب کاآپؑ کےگھرمیں آمدورفت کازمانہ تھا۔
1۔ تمام نامحرموں سے پرہیز
سیدہ زہراء سلام اللہ علیہا حجاب اورعفاف کااتنا خیال رکھتی تھیں کہ نابینا افراد سے بھی حجاب کرتی تھیں کیونکہ حجاب وعفاف ایک ایسی فضیلت ہے کہ جس کاتقاضا خدانے کیاہے اورخداکی خوشی اور رضا کاسبب ہے۔آپ کی حیاتِ طیبہ سے ایک اوراہم اصول جو زندگی کے مقصد یعنی بندگی کے نزدیک لے جانے کا سبب بنتاہے، حجاب اورعفت وپاکدامنی کا اصول ہےجو کہ انسانیت کی فلاح ونجات کاسبب ہے، انفردی لحاظ سے بھی اور سماجی لحاظ سے بھی۔
2۔ خواتین کے لیے بہترین سیرت
پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دِن مسجدمیں موجودلوگوں سے سوال فرمایاکہ اَىُّ شَىْء خَيْرٌ لِلنِسَّاءِ’’کونسا طریقہ اورسیرت خواتین کے لیے بہترہے؟
ہر کسی نے اپنی معرفت اورعلم کے مطابق ایک جواب دیالیکن پیغمبرِ خداؐ نے کسی بھی جواب کوقبول نہیں فرمایااورکوئی بھی جواب آپؐ کومطمئن کرنے والانہیں تھا۔اِسی اثناءمیں سلمان فارسی جو کہ اُس محفل میں موجودتھے اورایمان اورمعرفت کے حوالے سے بھی اعلیٰ درجے پرفائزتھے، انہوں نے خود سے سوچاکہ یہ سوال عام لوگوں کی سطح اورفکرسے بالاتر ہے۔اس لیے جناب سلمان، بی بی زہراء سلام اللہ علیہاکے گھرتشریف لے جاتے ہیں جو کہ مسجد سے متصل تھااورحضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہاسے اِس سوال کا جواب دریافت کرتے ہیں۔ توحضرت فاطمہ سلام اللہ علیہانے اپنے والد گرامی کے سوال پر فرمایا: خَيْرٌ لِلنِّسَاءِ أَنْ لايَرِيْنَ الرِّجَالَ وَ لَايَرَاهُنَّ الرِّجَالُ۔’’خواتین کے لیے بہترہے کہ نہ وہ کسی نامحرم مردکودیکھے اورنا ہی کوئی نامحرم مرداُنہیں دیکھے”۔
جنابِ سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں واپس آتے ہیں جواب بیان فرماتے ہیں۔پیغمبرِ خداسمجھ گئے کہ یہ خود سلمان کاجواب نہیں ہے اِسی لیے پوچھتے ہیں کہ تم نے یہ جواب کس سے سیکھا؟
جنابِ سلمان فرماتے ہیں کہ میں نے آپ کے سوال کا جواب آپ کی بیٹی سیدہ زہراءؑ سے پوچھااور مجھے انہوں نے ایسا بتایا۔پیغمبرنے اِس موقع پرفرمایا: جُعِلَتْ فِدَاهَا أَبُوهَا … إِنَّ فَاطِمَةَ بَضْعَةٌ مِنِّى۔’’باپ تم پر فداہو۔۔۔۔۔بتحقیق فاطمہ میرے وجودکاحصہ ہے۔ یہ روایت شیعہ اورسنی معتبر کتابوں میں مختلف الفاظ کے ساتھ موجودہے۔