جب حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کو ہارون عباسی نے سالوں قید میں رکھنے کے بعد زہر دے کر شہید کر دیا تو عباسی سلطنت کے وسیع قلمرو میں مکمل طور پر ایک جمود کی سی کیفیت طاری تھی۔ اس تاریک اور ظلمت کے زمانے میں امام علی ابنِ موسی الرضا علیہ السلام کے اصحاب میں سے ایک کے بقول: ’’ہارون کی تلوار سے خون ٹپک رہا تھا‘‘ ہمارے معصوم اور بزرگوار امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کا سب سے بڑا کارنامہ یہ تھا کہ آپؑ نے تشیع کے اس پودے کو طوفانی حوادث کی گزند سے محفوظ رکھا اور اپنے پدرِ بزرگوارؑ کے اصحاب اور ساتھیوں کو تتّر بتّر اور نااُمید ہونے سے بچایا اور اپنی جان کو جو مکتبِ تشیع کے لیے اصلی ستون اور روح کی حیثیت رکھتی تھی، تقیہ کے حیرت انگیز اصول پر عمل کر کے محفوظ رکھا اور مقتدر ترین عباسی خلفاء کے مکمل تسلط اور حاکمیت کے زمانے میں بھی امامت کی تحریک کو قائم اور جاری رکھا۔

تاریخ امام علی ابنِ موسیٰ الرضا علیہ السلام کی زندگی کے ان واقعات کو بیان کرنے سے قاصر ہے جو دس سال ہارون عباسی کے عہد میں اور پانچ سال اس کی خلافت کے بعد خراسان اور بغداد کی خانہ جنگی کے دوران رونما ہوئے۔ لیکن تدبّر اور عقلی دلائل سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ اس زمانے میں بھی امام علی رضا علیہ السلام نے اپنے آباء و اجداد علیہم السلام کی اس طویل المدّت تحریک اور جدّوجہد کو جو کربلا اور اس کے بعد ہر عہد میں جاری و ساری رہی، اسی سمت میں اور انہیں مقاصد کے حصول کے لیے جاری رکھا۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 399 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی