ملکی نظام کے خلاف حالیہ دنوں میں ملک کے گوشہ و کنار میں شروع ہونےوالے پرتشدد واقعات اور فسادات میں شامل افراد کی نوعیت مختلف ہے، مجموعی طور پر انکی تین قسمیں ہوسکتی ہیں، پہلی قسم ان لوگوں کی ہے جو دشمن کے آلہ کار ہیں اور ملک کے خلاف سرگرم عمل ہیں اوردوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو بظاہر دیکھنے میں تو دشمن کے آلہ کار نہیں ہیں لیکن دشمن کے انہی اہداف و مقاصد کے تحت حرکت کر رہے ہوتے ہیں جو دشمن کے اہداف اور مقاصد ہیں، یہ لوگ مقاصد میں دشمن کے ساتھ شریک ہیں، اور تیسری قسم ان لوگوں کی ہے جو جذبات کے بہاؤ میں بہہ کر مظاہرین کی صف میں شامل ہوگئے ہیں اورانہوں نے سرکاری اور غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے میں کردار ادا کیا ہے۔

اب مظاہرین میں شامل لوگوں کی ان تین قسموں کو سامنے رکھتے ہوئے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان تینوں قسم کے لوگوں کا حکم ایک جیسا ہی ہے یا افراد کی نوعیت کے حساب سے حکم بھی فرق کرتاہے؟ اور اصلاح کے امکان کی صورت میں دوسرے گروہ کی اصلاح کا کیا طریقہ ہوسکتا ہے؟ اور پہلے گروہ سے متعلق فیصلے کا اختیار کونسے اداروں کے ہاتھ میں ہے؟ چنانچہ انہی سوالات کے جوابات سے آگاہی کیلئے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کے بصیرت افروز بیانات پر مشتمل اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔

#نظام #پرتشدد #فسادات #دشمن #سرگرم #قسم #اہداف #مقاصد #حرکت #جذبات #بہاو #مظاہرین #املاک #حکم #نوعیت #اصلاح #فیصلے #اختیار

کل ملاحظات: 8180