قرآن کریم کی تلاوت کے باب میں جو مرکزیت قاری قرآن کو حاصل ہے وہ کسی اور کو حاصل نہیں، یہی وجہ ہے کہ اسلامی معاشروں میں قاریان قرآن کو بڑی اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، تاہم قاریان قرآن کی جانب سے تلاوت کی جانے والی قرائت کی دو صورتیں ہیں: ایک صورت وہ ہے جو لوگوں کے دلوں پر اثر انداز ہوتی ہے اور لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف مجذوب کرتی ہے اور دوسری قسم وہ ہے جو صرف ایک گنگناتی آواز ہوتی ہے جس میں کسی قسم کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور اس کا مقصد صرف اور صرف دکھاوا ہوتا ہے اور لوگوں کے دلوں پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور یہ مسئلہ قاریوں کی نیت پر موقوف ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کو با اثر بنانے کے لیے قاری قرآن کو کیا کرنا چاہیے؟ وہ کونسے قاریان قرآن ہیں جن کی تلاوت کا مقصد دکھاوے کے علاوہ کچھ نہیں اور ان کی نشانیاں کیا ہیں؟ چنانچہ اس سلسلے میں مزید معلومات کے لیے، قاریان قرآن سے متعلق ولی امر مسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔

#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #قاری #تلاوت #منزلت #استفادہ #اثر #طریقہ #حیران #لحن #سامعین #پیشہ_ور #نیت #چیخنا #اجتماعات #محافل

کل ملاحظات: 8267