دشمن کے مقابلے میں ان کی تمام سازشوں کے آگے وہی انسان کامیاب ہوسکتا ہے جسے سیاسی شعوراور بصیرت حاصل ہو۔

لہذا جب مسلم بن عقیل علیه السلام سے کوفہ کے کچھ افراد نے بیعت کی اور امام حسینؑ کا انتظار کرنے لگے تو یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد جو بہت اچھی ہوگئی اور مسلم بن عقیل سے بیعت کرنے لگی، اچانک تبدیل ہوجاتی ہے، ان کے ارادے بدل جاتے ہیں، وہ دشمن کا سامنا نہیں کرسکتے اور یوں انحراف کا شکار ہوجاتے ہیں، جس کی اہم وجہ یہی سیاسی شعور اور بصیرت کا نہ رکھنا تھا۔
اسی مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آقا پناہیان فرماتے ہیں کہ اگر انہیں سیاسی بصیرت اور شعور حاصل ہوتا تو اس طرح گمراہ نہ ہوتے۔

کربلا ہمیں اس سلسلے میں کیا درس دیتی ہے؟
کس طرح چند افواہوں کی بنا پر ان لوگوں کا ارادہ بدل جاتا ہے؟
کیا کوئی اس پر یقین کرسکتا ہے؟

اس سلسلے میں تفصیلی گفتگو کے لئے اس وڈیو کو ملاحظہ کریں۔

#دشمن # سازشوں #انسان #کامیاب #سیاسی #شعور # بصیرت #کوفہ #بیعت #امام #حسین #انتظار #ارادے #انحراف #شکار

کل ملاحظات: 1703