جس طرح مسلمانوں کو دینی جذبے سے عاری کرکے صرف نام کی حد تک مسلمان باقی رکھنے کے لئے دشمن کی جانب سے دین اور سیاست کی جدائی پر مبنی حربہ اپنایا گیا بالکل اسی طرح، مومنین اور عزاداروں کو روح عزاداری سے دور رکھنے کے لئے عاشورا اور عزاداری کو سیاست سے الگ کرنے کی بھی کوشش کی گئی تاکہ عاشقان اہلبیت ؑ رسم کے طور پر عزاداری تو مناتے رہیں لیکن روح عزاداری اور روح عاشورا سے وہ آشنا نہ ہوں یعنی ان کے اندر جوش عزاداری ہو لیکن عزاداری کے ذریعے انہیں جس مقصد کو حاصل کرنا ہے اس کے بارے میں کوئی شعور اور ادراک نہ ہو۔ چنانچہ بہت سے مومنین اور عزادار، دشمن کی اس چال میں گرفتار ہوئے جس کے نتیجے میں انہیں کافی نقصان اٹھانا پڑا جبکہ دیکھا جائے تو عاشورا اور سیاست میں گہرا رابطہ پایا جاتا ہے۔ اگر اس رابطے کو نظر انداز کیا جائے تو پھر ہمیں کس طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کی مثال کونسی ہے؟ اور ایسےعزاداروں سے جو عاشورا اور سیاست کے رابطے کو درک کرنے سے عاجز ہیں، کیا دشمن کو کسی قسم کا خطرہ لاحق ہوتا ہے؟ چنانچہ اسی ضمن میں معروف دینی اسکالر استاد رحیم پور ازغدی کے بیانات سے استفادہ کرنے کے لیے اس ویڈیو کو ضرور دیکھئے۔

#ویڈیو #استاد_رحیم_پور_ازغدی #عاشورا #سیاست #آذر_بائیجان #تبریز #عالم_الدین #پھانسی #قمہ_زنی #تشیع #عزاداری #رضا_شاہ_پہلوی #حکومت #امام_حسینؑ #بیعت #العطش

کل ملاحظات: 1011