قرآن کریم کوئی تاریخی کتاب نہیں مگر اس کے باوجود گزشتہ انبیاء علیہم السّلام اور ان کی امتوں کی تاریخی داستانوں کی جانب اشارہ ہوا ہے تاکہ ہر دور میں انسان، سابقہ امتوں کی داستانوں سے عبرت حاصل کرتے ہوئے اپنی زندگی کو عقلی نہج پر سنوارنے کی کوشش کرتا رہے، چنانچہ انہی قرآنی داستانوں میں ایک اہم داستان، حضرت نوح علیہ السّلام کی ہے جس کا نمایاں پہلو کشتی کی تعمیر پر مشتمل ہے، حضرت نوحؑ اللہ کے حکم کے مطابق بظاہر ایک کشتی جبکہ حقیقت میں ایک نئی دنیا بنا رہے تھے اور مذاق اڑانے والوں نے اس نئی دنیا میں ہونا ہی نہیں تھا۔ حضرت نوح علیہ السلام کے بعد بھی نجات کی کشتیوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رہا مگر ان کی نوعیت اور شکلیں بدلتی رہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور میں عصائے موسیٰؑ، کشتی نجات کا حکم رکھتا تھا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دور میں دَمِ عیسی علیہ السلام! اور یہ سلسلہ آج بھی جاری و ساری ہے اور آج کے دور میں بھی نجات کی ایک کشتی بن رہی ہے مگر اس کے بارے میں سوال یہ ہے کہ وہ کشتی کس نوعیت کی ہے؟ امام صادقؑ نے موجودہ کشتی کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟ اس میں کون سے لوگ سوار ہوں گے؟ چنانچہ ان اہم سوالات کے جوابات سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے استاد علی رضا پناہیان کی اس ویڈیو کو ضرور دیکھیں۔

#ویڈیو #علی_رضا_پناہیان #کشتی #حضرت_نوح #ایران #جہاد_تبیین #انحراف #تمدن_جدید #حاج_قاسم #یمن #غالب #معجزہ #عقل #جمہوریت #مقاومت #سازش

کل ملاحظات: 1450