ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
صاحبِ اقتدار ایران کو آج بھی انقلاب کے شروع کی طرح مستکبروں سے مقابلے کا سامنا ہے، لیکن ایک بہت معنیٰ خیز فرق کے ساتھ۔ یعنی اگر پہلے امریکہ کے ساتھ ہمارا مقابلہ بیرونی کارندوں کی سرگرمیاں ختم کرنے یا تہران میں صہیونی سفارت خانے کے خاتمے یا جاسوسی کے اڈے کو فاش کرنے پر مبنی تھا، تو آج کا مقابلہ ، صہیونی سرحدوں پر طاقتور ایران کی موجودگی اور مغربی ایشیا سے امریکہ کے ناجائز تسلط کی بساط لپیٹنا، اسلامی جمہوریہ کی مقبوضہ سرزمینوں کے مرکز میں فلسطینی مجاہدوں کے جہاد کی حمایت، اور پورے خطّے میں حزب اللہ سمیت محاذِ مقاومت کے بلند پرچم کا دفاع کرنا ہے۔
اگر اُن دنوں مغرب کا مسئلہ یہ تھا کہ ایران کی ابتدائی اسلحے کی خریداری میں رکاوٹ پیدا کرے تو آج اُس کا مسئلہ محاذِ مقاومت کو جدید ایرانی اسلحے کی ترسیل میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے۔ اگر اُس وقت امریکہ کا خیالِ خام یہ تھا کہ وہ چند ضمیر فروش ایرانیوں سمیت چند ہیلی کاپٹروں اور جہازوں کے ذریعے اسلامی نظام اور ایرانی قوم پر چڑھائی کر لے گا، تو آج وہ اسلامی جمہوریہ کے خلاف سیاسی او حفاظتی امور میں مقابلے کی خاطر، خود کو دسیوں دشمن یا پھر مرعوب حکومتوں کے ایک بڑے اتّحاد کا محتاج پاتا ہے، لیکن آمنے سامنے ہونے کے بعد بھی شکست ہی کھاتا ہے۔
آج ایران، انقلاب کی برکت سے دنیا والوں کی نظر میں ایک بلند اور ایرانی قوم کے شایان شان مقام پر فائز ہے اور اپنے بنیادی مسائل میں مشکل گھاٹیوں سے عبور کر چکا ہے۔
حوالہ: [کتاب] گام دوم انقلاب [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 28 [پبلشر] انتشارات انقلاب اسلامی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1