امریکیوں کی معافی کا منافقانہ انداز

جاپان کے دو شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ہونے والے ایٹمی حملے میں پھٹنے والے دو ایٹم بم کے سلسلے میں جب امریکی معافی مانگتے ہیں تو یوں کہتے ہیں کہ اگرچہ ان دو بموں سے جو ہم نے ان دو شہروں پر گرائے تھے، پہلے مرحلے میں دسیوں ہزار لوگ [یا] شاید لاکھوں افراد مارے گئے، [لیکن یہ کام] دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کی قیمت تھا؛ اگر ہم امریکی، یہ بم نہ گراتے تو جنگ جاری رہتی؛ اب اگر بم گرانے کے نتیجے میں دو لاکھ لوگ مارے گئے (تو کوئی حرج نہیں کیونکہ اگر جنگ جاری رہتی تو) بیس لاکھ لوگ مارے جاتے تو گویا ہم نے ان بموں کو گراکر (انسانیت کی) خدمت کی ہے! دیکھئے یہ امریکیوں کی باتیں ہیں جس میں وہ سرکاری طور پر اس کی تبلیغ اور تشہیر کرتے ہیں۔ اس وقت اس واقعے کورونما ہوئے شاید 65 برس گزر چکے ہیں اور وہ اسی بات کو مسلسل دہراتے رہے ہیں۔ یہ بات، ان فریب اور دھوکے دینے والی اور منافقانہ اور عجیب و غریب اور جھوٹی باتوں میں سے ایک ہے جو عالمی استکبار کے علاوہ کسی اور کی زبان پر نہیں آسکتی۔

ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای
20 نومبر 2013