مکتبِ عاشورا مراجع عظام و علمائے کرام کی نظر میں | اسلام کی چار دیواری کے محافظ

امام حسین علیہ السلام نے کوشش کی اور مختلف مراحل میں اُمّت کو سمجھا سکے ایسی صورتحال میں قیام فرمایا کہ جانتے تھے کہ شہید ہو جائیں گے۔ مدینے میں جو لوگ آپؑ پر اعتراض کیا کرتے تھے اُن سے فرمایا کہ وہ قتل کر دیئے جائیں گے۔ مکہ میں بھی خطبہ دیا اور بیت اللہ الحرام کو الوداع کیا اور اعلان فرمایا کہ قتل کر دیئے جائیں گے۔ آپؑ چاہتے تھے کہ ایک ایسا کام کریں کہ اُمّت اس طرز پر زندگی گزارے۔ ایسے شخص کا طرزِ عمل کہ جو محکم قدموں کے ساتھ اور قوی دل کے ساتھ موت کی طرف لپکتا ہے اور نمایاں طور پر یقین رکھتا ہے کہ یہ ایک ایسا راستہ ہے کہ جو خدا اور اُس کے رسولؐ چاہتے ہیں۔ اِ س بنا پر موت ہمیشہ ضرر و زیاں نہیں ہے۔جب موت، مسلمانوں کو نجات دِلانے کا واحدراستہ اور اُمّت کو ظالموں اور طاغوت کے منصوبوں سے نجات دِلانے کا واحد راستہ ہو تو (موت) ضرر اور زیاں نہیں ہوتی ہے۔

شہید آیت اللہ العظمیٰ سید محمد باقر الصدر
حوالہ: امامان اہل بیت علیہم السلام،مرزبانان حریم اسلام،ص459