ولی امر مسلمین جہان امام خامنہ ای کی نگاہ میں

ولی امر مسلمین جہان حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے مختلف مواقع پر پاکستان اور اسکی ملت کے بارے میں بالعموم اور بعض مواقع پر پاکستان کی ملت تشیع کے بارے میں بالخصوص اظہار نظر فرمایا ہے، ہماری کوشش ہے کہ کے ان بیانات کی روشنی میں پاکستان، ملت پاکستان اور تشیع کی خصوصیات کو یکجا کر کے پیش کیا جائے۔

’’پاکستان کا تاریخی ماضی اس بات پر گواہ ہے کہ پاکستان کی ملت حقیقی معنوں میں ایک مسلمان ملت ہے اور بہت گہرے اسلامی احساسات کی حامل ہے۔‘‘[1]

ولی امر مسلمین  آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہ ای (حفطہ اللہ) کی دنیا کی اقوام اور ممالک کے بارے میں وسیع اطلاعات یوں تو ویسے دنیا کے ہر آگاہ شخص پر واضح ہے مگرگہریاور عمیق نگاہوں کے حامل افراد یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ فقاہت، سیاست، اجتماعی علوم اوردنیا بھر کی سیاسی اور معاشرتی معلومات کے سلسلے میں رہبر معظم سید علی خامنہ ای، اس زمانہ کی ایک بے نظیر  شخصیت اور ایک منفرد مقام کے حامل  فرد ہیں۔

اقوام اور ملتوں کے بارے میں اظہار نظر کرنا ویسے بھی بہت مشکل ہے مگر جب الفاظ اور ذاتی احساسات کی بجائے ایک تجزیاتی اور معلوماتی اظہار نظر کیا جائے تو اور زیادہ مشکل ہوتا ہے۔  واقعا یہ طرہَ امتیاز اس وقت امام خامنہ ای کی عظیم اور حیرت انگیز خصوصیات کی حامل شخصیت کو ہی حاصل ہے کہ آپ دنیا بھر کی دیگر معلومات سمیت اقوام عالم اور اس میں بھی بالخصوص مسلمان اقوام کی تہذیبی اور سیاسی تاریخ کے ساتھ ساتھ مسلمان معاشرہ شناسوں میں بھی زیادہ معلومات رکھتے ہیں۔  اس مقالہ میں ملت پاکستان اور پاکستان کی شیعہ قوم کے بارے میں امام خامنہ ای کے اظہار نظر سے قارئین کو بخوبی آگاہ کیا جائے  گا کہ آپ کس قدر دقیق اور وسیع اطلاعات کے حامل وہ الہی رہبر ہیں جو تمام تر علمی، سیاسی اور اجتہادی مصروفیات کے باوجود ملت اور اقوام کے بارے میں کس طرح ماہرانہ اور دانشمندانہ انداز میں اقوام عالم کا تجزیہ و تحلیل  فرماتے ہیں،  ایک جگہ آپ فرماتے ہیں:

 پاکستان کے مسائل ،مسلمانوں اور خود ہمارے مسائل و اہداف سے قطعا جدا نہیں ہیں، ہمیشہ سے ملت ایران اور ملت پاکستان میں ایک مخصوص رابطہ رہا ہے جو ہمیشہ یاد گار اور روز بروز مستحکم ہوگا ۔ [2]

پاکستانی قوم اور انقلاب کی حمایت

انقلاب اسلامی کی حمایت اولین دور سے پاکستانی قوم کا ایک اعزاز ہے، شیعہ اور سنی ہر دو طرف سے اس نعمت الہی کا شکر اس کی علی الاعلان  حمایت کے ذریعے کیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے آپ فرماتے ہیں:

“حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی قوم اور پاکستانی قوم کےمسلمان مخلص افراد خاص طور پر شیعیان پاکستان ایران کی ملت کیلئے مختلف مسائل میں ایک مضبوط پشت پناہ کی حیثیت رکھتے ہیں انقلاب کی ابتداء ہی سے ایسا رہا ہے، آج بھی ایسا ہے اور انشاءاللہ آئندہ بھی ایسا  ہی رہے گا۔”[3]

پاکستانی قوم کا ایمان اور اسلام سے تعلق

امام خامنہ ای کی نظر میں پاکستانی قوم کے ایمان کا کیا مقام ہے:

“میرا ذاتی عقیدہ یہ ہے کہ پاکستانی قوم کا ایمان بہت ساری مسلمان اقوام یا شاید کہا جا سکے کہ اکثر مسلمان اقوام سے زیادہ عمیق ہے اور اس کیلئے  میرے پاس  دلیل  بھی موجود ہے وہ یہ کہ اس ملک پر سال ہا سال انگریزوں نے حکومت کی ہے اور یہ سارے علاقے انگریزوں کے زیر تسلط تھے۔ انگریز جتنا کر سکتے تھے اس قوم کو دین سے جدا کرنے کیلئے وہ انہوں نے کیا اور بالآخر آج اس تمام کوشش اور دباؤ کا جو نتیجہ ہمارے سامنے موجود ہے وہ ہم سب کے سامنے ہے اور وہ ایک گہرا ایمان اور اسلامی جوش و جذبہ ہے جو آج بھی باقی ہے ۔ [4]

پاکستانی قوم مجاہد قوم

ولی امر مسلمین امام خامنہ ای نے پاکستانی قوم کو ایک مجاہد اور عظیم قوم کے عنوان سے یا دفرماتے ہوئے ناصرف اس کو خراج تحسین پیش کیا بلکہ اس کو مجاہدت کی عظیم اور طویل تاریخ رکھنے والی قوم قرار دیکر دنیا کی دیگر اقوام سے ایک ممتاز، پیش قدم اور اسلام پر گہرا ایمان رکھنے والی قوم قرار دیا ہے، امام خامنہ ای اس سلسلہ میں فرماتے ہیں:

’’پاکستان کی قوم ایک عظیم قوم ہے کہ جس کی تاریخ ایک طویل اور لمبی مجاہدت پر مبنی ہے پاکستان کی قوم اسلام پر ایمان رکھنے والی قوم ہے کہ جس کی ترقی اور پیشرفت ایرانی قوم کیلئے خوشحالی کا باعث ہے ۔ ‘‘[5]

ماضی قریب میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب سے جو تباہی ہوئی تھی اس میں رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای کی فوری مالی، سیاسی اور اقتصادی مدد کے علاوہ نماز عید کے خطبہ میں دردمندانہ اور محبت بھری حمایت کبھی فراموش نہیں کی جا سکتی کہ جس میں رہبر مسلمین جہان پاکستانی قوم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے رو دئے تھے اور ہزاروں لاکھوں نمازیوں کو بھی گریہ پر مجبور کر دیا تھا۔

اس خطبے میں رہبر معظم نے پاکستانی قوم کو مؤمن، پیش قدم اور دیانت دار ملت جیسے الفاظ سے یاد کرتےہوئے فرمایا:
’’آج بین الاقوامی معاملات میں سب سے اہم ترین مسئلہ جو امت اسلامی کیلئے اہم ہے وہ پاکستان میں آنے والا سیلاب ہے، اس کا نام سیلاب ہے مگر درحقیقت ایک عظیم بلا اور بہت بڑی مصیبت ہے جو آج پاکستانی قوم پر نازل ہوئی ہے وہ پاکستانی قوم جو مؤمن اقوام میں سے ایک مؤمن ملت ہے یہ قوم مختلف مسائل میں دوسری اقوام کے ساتھ پیش قدم اور اُن سے پہلے میدان میں حاضر ہوئی ہے دیانت، دینی اقدار کی پابندی اس قوم کی خاصیت ہے آج یہ قوم ایک عظیم مصیبت میں مبتلا ہے۔

دریائے سندھ کی طغیانی کی وجہ سے آج شمال پاکستان سے جنوب پاکستان تک سیلاب آیا ہوا ہے شمال میں چین کی سرحدوں سے لے کر جنوب میں بحرہ ہند تک ایک بہت بڑے سیلاب، بہت بڑی طغیانی اور بہت بڑے طوفان کی وجہ سے لوگوں کی زندگی مکمل طور سے برباد ہو چکی ہے دس ہزار سے زیادہ گاؤں برباد ہو چکے ہیں، تمام باغات اور کھیتی باڑی کہ جو اس قوم کے رزق اور امید کا باعث تھی خراب ہو چکی ہے، اقتصاد و دولت برباد ہو چکی ہے۔ دسیوں اسکول، مساجد اور امام بارگاہیں اس طویل اور عظیم سیلاب میں برباد ہو چکے ہیں۔ وہ اطلاعات جو مجھے دی گئیں ہیں، دریائے سندھ کہ جس کی چوڑائی عام حالات میں ڈیڑھ سے دو کیلومیٹر ہے، فی الحال 90 کیلومیٹر ہو چکی ہے۔ لوگ، مال مویشی، زندگی، گھر، امیدیں سب ختم ہوچکی ہیں۔ وہ اندازہ جو اب تک لگایا جا سکا ہے تقریبا 40 سے 50 ہزار ملین ڈالر کا ہے۔ دو کروڑ لوگ آوارہ ہو چکے ہیں اور ہزاروں افراد جان بحق ہوئے ہیں جس میں بچے، بوڑھے، خواتین اور معذور افراد شامل ہیں۔

آج یہ قوم اس حالت میں بھی، رمضان میں روزہ رکھ رہی ہے۔ آج عید کا دن ہے، روزِ امت اسلامی ہے ایرانی قوم ہمت کرے اور مدد کرے ایران حکومت نے مدد کی ہے وہ کافی نہیں ہے اور زیادہ مدد کریں یہ ہم سب کی ذمہ داری  ہے یہ ہمارے مومن اور مسلمان بھائی ہیں جو اس مصیبت کا شکار ہیں سب پر لازم ہے کہ ان کی مدد کریں یہ فقط ملتِ ایران کی ذمہ داری نہیں بلکہ پوری اسلامی دنیا کی ذمہ داری ہے میں تمام اسلامی ممالک اور اقوام سے مخاطب ہوں، سب پر لازم ہے کہ مدد کریں۔‘‘[6]

 

[1]9دسمبر،1993

[2]6جنوری 1992 کو پاکستانی وفد سے ملاقات

[3]حوالہ سابق

[4]حوالہ سابق

[5]16جولائی 2011 کو ایک خطاب ۔

[6]10ستمبر2010کو عید الفطر کا خطبه