حضرت زہراءؑ اورقول وفعل میں مکمل سازگاری
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی سیرت طیبہ ،قلبی ایمان اورمہرومحبت میں پوشیدہ خوبصورت رازوں میں سے ایک راز یہ ہے کہ آپ عمل کے میدان میں تمام لوگوں کے لیے نمونہ عمل ہیں،اسلام کی تبلیغ اوردعوت میں مؤثر تبلیغ اوردعوت کے اُصول یہ ہیں کہ دعوت کے ساتھ ساتھ عمل بھی ہو۔ یعنی تبلیغ ودعوت بغیر عمل کے غیر مؤثر ہیں۔ آپ سلام اللہ علیہا اگر دوسروں کو نفسانی خواہشات اورظاہری دنیا کے فریب سے بچنے کی نصیحت فرماتی تھیں توآپ خود دنیا کے فریب وآلودگیوں سے دوری اور نفسانی خواہشات سے دوری کی بہترین مثال ونمونہ عمل قرارپاتی ہیں۔ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہاتبلیغی اورتربیتی طریقوں کے لیے نمایاں نمونہ عمل ہیں،حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا ہمیشہ مسلسل اللہ تعالیٰ کی رضایت اورخوشنودی کے حصول اورجدوجہدمیں مشغول رہیں۔آپ سلام اللہ علیہا نے انسانوں کونفس کی غلامی سے آزادی اورحریت کاپیغام دیا البتہ یہ پیغام عمل کے ساتھ ساتھ تھا۔

حضرت زہراء اور ثقافتی محاذ
پیغمبروں ،اماموں اوراولیاءاللہ کا اساسی وبنیادی کام اورجدوجہدانسانوں سے جہالت اوررَذالت کی جڑوں کواُکھاڑپھینکنا اورعقل وفطرت کورُشدونمو دیناہے۔کوئی بھی معاشرہ اصلاح کے راستے پرگامزن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اُس معاشرے کے افرادمیں سے ایک ایک فرد بلند وبالااخلاق اورثقافت سے فیضیاب نہ ہو،اِس نکتہ نگاہ سے انفرادی اورمعاشرتی،ثقافتی و اخلاقی اصلاحات دیگر اصلاحات پرتقدم اور برتری رکھتی ہیں ۔
امام علی علیہ السلام سے مروی روایت حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ثقافتی محاذ پر جدوجہدکوبیان کرتی ہے۔
ایک دِن مدینے کی خواتین میں سے ایک خاتوں حضرتِ فاطمہ کی خدمت میں آتی ہے اورسوال پوچھتی ہے کہ میری ماں ضعیف ہے جن کے ذہن میں نمازکے بارے میں بہت سارے سوالات ہیں اورمجھے بھیجا ہے کہ وہ شرعی مسائل آپ سے پوچھوں،آپ سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں :پوچھو۔
وہ عورت بہت سارے مسائل بیان کرنا اور پوچھنا شروع کردیتی ہے اور جوابات حاصل کرتی ہے۔
زیادہ سوالات اورگفتگوکی وجہ سے وہ عورت شرمندہ ہونے لگتی ہے اور کہتی ہے :اے  دخترِ  رسول خداؐ! زیادہ سوالات پوچھ کرمیں نے آپ کوزحمت میں ڈال دیا ،آپ سے معذرت چاہتی ہوں۔
آپ سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں: دوبارہ آؤ اورجو بھی سوال پیش آئے پوچھو،اگر کوئی مزدوری کرے اورایک وزنی بوجھ چھت پر لے کر جائے اوراُس کے بدلے میں ایک لاکھ دینار سونا حاصل کرے،توکیا اُس کے لیے یہ کام دُشوار وسخت ہوگا۔۔؟
وہ عورت جواب دیتی ہے کہ :نہیں۔
آپ سلام اللہ علیہا فرماتی ہیں کہ : میں ہرمسئلےکے جواب کے بدلے میں زمین اورآسمان سے بڑھ کر جواہر اورلؤلؤ(قیمتی پتھرکا نام) کا ثواب حاصل کر رہی ہوں،پس مناسب ہے کہ مجھ پر بھاری وسخت نہ گزرے۔
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی سیرتِ طیبہ تعلیم وتربیت اورعوامی ثقافت کورُشد دینے کے مظاہراورجلوؤں سے پُرہے۔
آج ثقافتی یلغارکے مقابلے میں خاموشی نا صرف قابل قبول نہیں ہے بلکہ علمی اورثقافتی میدان میں مجاہدت اورجدوجہد سب سے واجب ذمہ داریوں میں سے ہے۔ اِس جنگ میں دشمن کاہدف ایمان کی نابودی ہے۔ایمان کی اہمیت اور برتری خاک اورسرزمین کی نسبت زیادہ ہے، یہ ثقافتی جنگ،عسکری جنگ کے مقابلے میں اہم تراوربڑی جنگ ہے۔