ہر انسان کو کسی نہ کسی دن موت کا مزہ چکھنا ہے اور اس سے کسی کو انکار نہیں ہے، لہذا مؤمن انسان ہمیشہ موت کی تیاری میں اپنے شب و روز بسر کرتا ہے اور اس کی دلی تمنا یہ ہوتی ہے کہ شہادت کی صورت میں اسے موت نصیب ہو اور یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ جذبۂ شہادت اس کے قلب میں موجزن رہتا ہے اسی لیے وہ ہمیشہ شہادت کا متمنی ہوتا ہے اور اس کے لیے دعا کرتا ہے۔ شہادت کے حصول کے باب میں جب ایک مؤمن کی یہ کیفیت ہو تو جو امیر المؤمنین علیہ السلام ہو اس کی کیفیت کیا ہو گی؟ اس کا اندازہ امیر المؤمنینؑ کے علاوہ کسی کو نہیں ہو سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ آپؑ بار بار آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے اپنی شہادت کے متعلق سوال کیا کرتے تھے۔ جب آنحضرتؐ نے آپؑ کو شہادت کی بشارت دیتے ہوئے یہ پوچھا کہ اس وقت آپؑ کے صبر کی کیفیت کیا ہو گی تو آپؑ نے جو جواب دیا تھا وہ رہتی دنیا تک سنہرے الفاظ میں لکھے جانے کے قابل ہے۔ چنانچہ آپؑ نے آنحضرتؐ کے سوال کے جواب میں کیا فرمایا؟ نیز اپنی شہادت کے بارے میں نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر 156 میں کیا بیان فرمایا؟ اس سلسلے میں مزید تفصیل سے آگاہی کے لیے ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای کی اس ویڈیو کو دیکھنا نہ بھولیے۔

#ویڈیو #ولی_امر_مسلمین #امام_علی_علیہ_السلام #شہادت #جنگ #شہید #زخم #کشمکش #دشوار #کیفیت #صبر #شکر #ہدایت #ارکان #منہدم

کل ملاحظات: 6674