کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبین نیاز میں

انتظار کا فلسفہ درحقیقت انسان کی ایک فطری خواہش سے مربوط ہے۔ ہر انسان فطری طور پر ایک ایسی دنیا میں زندگی بسر کرنا چاہتا ہے جہاں پر ظلم و ستم، فقر و فاقہ، بے انصافی اور طبقاتی تفریق جیسے عیوب نہ پائے جاتے ہوں۔ خداوندِ متعال نے ایک ایسی دنیا کا وعدہ فرمایا ہے کہ جس میں مستضعفین کی حکومت ہو گی۔ مستضعفین وہ ہیں کہ جنہیں خداوندِ متعال نے ایک مثالی اور الہی دنیا کی تشکیل کے لیے بشریت کی طرف بھیجا تھا، ان کا انتخاب فرمایا تھا لیکن بشریت نے ان کا استقبال نہیں کیا بلکہ کچھ نے نادانی کی وجہ سے تو کچھ نے خواہشاتِ نفسانی کی تکمیل کے لیے اُن خدا کے منتخب نمائندوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھا۔ انتظار یعنی شعور اور آگاہی کے ساتھ ایک مثالی معاشرے کے لیے جدوجہد انتظار یعنی ولی خدا کی عدل و انصاف پر مبنی حکومت کے لیے زمینہ فراہم کرنا۔ انتظار یعنی ایک مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے دل میں امید کی شمع روشن رکھنا۔ انتظار یعنی تحرک اور دنیا کی شیطانی طاقتوں سے اظہار بیزاری اور ان کے ساتھ مبارزہ کے لیے خود کو آمادہ کرنا۔

اِس بارے میں ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ کے بیانات سے مستفید ہونے کے لیے اِس ویڈیو کا مشاہدہ کیجئے۔

#ویڈیو #انتظار #امید_کی_طاقت #مہدویت #حقیقت #سمندر #طوفان #خوف #گشائش #عالمی_طاقتوں #ظاہری_شان_و_شوکت #حقیقی_راستہ #حرکت_کا_آغاز

کل ملاحظات: 10292