ولی امرِ مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ فلسطینیوں کی، قابض صیہونیوں کے خلاف کی جانے والی جدوجہد کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ فلسطین اور بیت المقدس پر قبضے کے دسیوں سال گزرنے کے باوجود کیا فلسطینیوں کی جدوجہد کسی نتیجے پر پہنچ سکتی ہے؟ آج مقاومت کس مقام پر کھڑی ہے؟ کیا صیہونی اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب ہو رہے ہیں؟ آج صیہونی کس چیز کی فکر میں ہیں؟ فلسطین کی حدود کیا ہیں؟ فلسطین کا دارالخلافہ کون سا شہر ہے؟ موجاردو زبان کا معروف محاورہ ہے کہ اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں، اس محاورے کے مطابق اللہ تعالیٰ ظالم کو کچھ دیر کے لیے مہلت دیتا ہے مگر آخر کار اس کو اپنی گرفت میں لے کر اسے اس کے ظلم کی سزا دیتا ہے، اور موجودہ دور میں اس کی عملی مثال غاصب صیہونی ریاست میں دکھائی دیتی ہے، غاصب صیہونی جعلی ریاست جو نیل سے فرات تک کی حکومت کا خواب دیکھ رہی تھی، آج وہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور خود ان کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے اور ان کے ہی سیاسی اور عسکری رہنما، اسرائیل کی نابودی کی پیش گوئی کر رہے ہیں اور اپنی پیش گوئی کے ذریعے در حقیقت رہبر انقلاب اسلامی کی اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں جس میں رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا تھا کہ اسرائیل کو آئندہ 25 سال دیکھنا نصیب نہیں ہوں گے۔ چنانچہ محور مقاومت کے ہاتھوں مسلسل شکست کے بعد ان کے تابوت پر آخری کیل ٹھونکنے کا وقت آن پہنچا ہے اور مقاومتی بلاک کی ہیبت سے خوف زدہ ہو کر آج اسرائیل اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی قبر کھود رہا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ وقت دور نہیں جس وقت اسرائیل کا منحوس وجود دنیا کے نقشے سے مٹ چکا ہو گا اور مشرق وسطیٰ میں اسرائیل نامی کوئی ریاست نہیں ہوگی۔ اسرائیل کی نابودی سے متعلق مزید تفصیلات جاننے کے لیے ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کے بصیرت افروز بیانات کو بہترین تجزیہ کے ساتھ آپ اس ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں۔

#ویڈیو #ولی_امر_المسلمین #اسرائیل #سیاسی_عدم_استحکام #سرنگونی #مقاومت #مشکلات #مظاہرے #خبردار #مقبوضہ #اوسلو #فلسطین #طاقت #قریب #دفاع #دشمن

کل ملاحظات: 9744