امامت اپنے حقیقی معنی میں، انواع و اقسام کے نظاموں کے مقابلے میں جو درحقیقت انسانی کمزوریوں، خواہشات، غرور و تکبّر اور حرص و طمع کے نتیجے میں وجود میں آتے ہیں، معاشرے کے نظم و نسق کے لیے ایک مثالی نظام کی مکمل تشکیل کا نام ہے۔ اسلام بشریت کے سامنے امامت کا نسخہ اور نظریہ پیش کرتا ہے؛ یعنی ایک انسان جس کا دِل ہدایتِ الٰہی سے سرشار اور فیضیاب ہو، جو دینی اُمور کو سمجھتا اور پہچانتا ہو (یعنی صحیح راستے کے انتخاب کی صلاحیت رکھتا ہو) اور اِس پر عمل درآمد کی طاقت بھی رکھتا ہو۔ جیسا کہ ارشادِ الٰہی ہوتا ہے کہ ’’یَا یَحیَی خُذِ الکتَابَ بِقُوَّۃ‘‘ اِس کے ساتھ ہی اس کی نظر میں اپنی ذاتی زندگی اور خواہشات کوئی معنی نہ رکھتے ہوں، بلکہ دوسروں کی خواہشات، زندگی اور سعادت و کامرانی اُس کے لیے سب کچھ ہوں۔ جیسا کہ امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام نے پانچ سال سے بھی کم مدّتِ حکومت کے دوران اِس کی عملی تصویر پیش کی۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 71 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی