ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
پورے عالم اسلام میں کسی بھی زمانے میں شیعوں کے باہمی تعلقات اور وسیع نیٹ ورکس امام محمد تقیؑ، امام علی نقیؑ اور امام حسن عسکری علیھم السلام کے زمانے کی طرح سے نہیں پائے جاتے تھے۔ آپ علیہم السلام کے وکلاء اور نائبین کی موجودگی اوریہ جوواقعات امام علی نقیؑ اورامام حسن عسکریؑ سے متعلق نقل کئے جاتے ہیں مثلاًکوئی وجوہات شرعیہ(خمس و زکات وغیرہ) امام کی خدمت میں لے کر آتاہے اور امامِ معینؑ فرماتے ہیں کہ کیاکام انجام دیا جائے۔ یہ واقعہ اِس حقیقت کی نشاندہی کرتاہے یعنی اِن دو اماموں کا سامراء میں حبس اور گھٹن میں ہونے کے باوجود اور اِس سے پہلے امام محمدتقیؑ بھی کسی اور طریقے سے اور امام رضاؑ بھی ایک دوسرے انداز سے (زیرنظر اور دباؤ میں ہونے کے باوجود) عوام سے رابطوں میں وسعت پیداہوتی چلی گئی۔
یہ رابطے،امام رضاؑکے زمانے سے پہلے بھی پائے جاتے تھے،لیکن امام رضاؑ کا خراسان تشریف لانا،اِس کام(عوامی رابطوں) میں بہت زیادہ مؤثرثابت ہواہے۔ ہمارے آئمہؑ کی امامت کا یہ پوراعرصہ،نبی اکرم مكرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت سےلےکرامام حسن عسکریؑ کی شہادت تک 250سال بنتےہیں۔ ہمارے آئمہ علیہم السلام نےبہت زیادہ رنج والم سہے،شہیدکردئے گئے،مظلوم بنا دئے گئے اوراِن پرگریہ کرنے کاحق بھی بنتاہے۔ اِن کی مظلومیت نے دلوں اوراحساسات کواپنی طرف متوجہ کرلیاہےلیکن اِن مظلوموں نے مجموعی طورپراِس پورے عرصے مییں اورزمانے کےمختلف مراحل میں بھی(دُشمن پر)فتح وکامیابی حاصل کی۔ (امام حسن عسکری کی امامت کازمانہ،مظبوط شیعہ ینٹ ورک اورمؤمنین کے درمیان باہمی رابطوں اورمبارزے کازمانہ ہے۔

حوالہ: [کتاب] انسان 250 ساله [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 364 [پبلشر] صهبا، تھران [ایڈیشن] 2 [ﭘﺮﻧﭧ] 65 [پرنٹر] سلمان فارسی