امام محمد باقرعلیہ السلام کے عظیم کاموں میں سے ایک یہی تھاکہ اپنے شاگردوں اور اپنے چاہنے والوں میں سے بعض لوگوں کی تربیت کی،(اُنہیں علم و ادراک لحاظ سے) اوپر لے کر  آئیں، اُن پر خصوصی طورپر توجہ دی اور اُس کے بعد اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ مرتبط کیا اور  پورے عالَمِ اسلام میں اُنہیں ایک محور، ایک ستون اور اپنے وکیل کے عنوان سے اور اپنے نائب کے  طور  پر منتخب کیا تاکہ وہ لوگ آپؑ کے کاموں کو آگے بڑھائیں اور آنحضرتؑ کی تبلیغ اور تعلیمات کے سلسلے کی  ذمہ داری اپنے کندھوں پر اُٹھائیں۔ یہ امام محمدباقرعلیہ السلام کے  خفیہ طور  پر (انجام دیئے  جانے والے کاموں) کی تنظیم تھی، جس کی بنیاد  امام محمد باقرعلیہ السلام کے زمانے سے پہلے رکھی جاچکی تھی لیکن آنحضرتؑ کے زمانے میں اس کے جوش اور  ولولے میں اضافہ ہوا۔ البتہ(یہ کام) امام جعفرِصادقؑ اورامام موسیٰ کاظمؑ کے زمانے میں بھی اپنے عروج پر تھا۔

 یہ (امام باقرؑ کا) دوسراکام تھاجو (اُس وقت کی حکومت کی جانب سے) بہت زیادہ خطرناک بھی تھا۔
جیساکہ آپ روایات میں مشاہدہ کرتے ہیں کہ امام محمد باقرعلیہ السلام کے بعض اصحاب ،’’اصحابُ السِّر‘‘ (رازدار اصحاب)کے عنوان سے پہچانے جاتے تھے۔ مثلاً جابربن یزیدجُعفِی، جابرجعفی اصحاب السّر کے عنوان سے تھے۔ رازدار اصحاب کون لوگ تھے؟ وہی لوگ تھے جو اسلامی دنیاکے گوشہ وکنار سمیت دیگر تمام جگہوں پر حاضر ہوتے تھے اور  رہنمائی، تعاون، ہدایت اور خلاصہ یہ کہ استعداد رکھنے والے اور  رغبت رکھنے والے لوگوں کے ذہنوں کو سیراب  کرنا اُن کی ذمہ داری تھی۔ یہ افراد جب بھی حکومت کے ہاتھ لگتے تھے، اُن پر مختلف سخت دباؤ ڈالا جاتا تھا۔

(ولی امرِ مسلمین سیدعلی خامنہ ای حفظہ اللہ)

حوالہ: [کتاب] انسان 250 ساله [مؤلف] امام خامنہ ای [ص] 271 [پبلشر] صہبا، تھران [ایڈیشن] 2 [ﭘﺮﻧﭧ] 65 [پرنٹر] سلمان فارسی