ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
امام محمد باقر علیہ السلام کے بارے میں بہت زیادہ گفتگو کی جا سکتی ہے لیکن آپ علیہ السلام کی زندگی کے بارے میں دو نکتے (یہاں) اشارہ کروں گا۔ ایک ( نکتہ جو ) آنحضرتؑ کا اسلامی تعلیمات اور اسلامی احکام میں ( کی جانے والی ) تحریفات سے مبارزہ و مقابلہ کرنے سے عبارت ہے۔ یہ ایک ایسی چیز تھی جو امام محمد باقر علیہ السلام کے زمانے میں آپؑ سے پہلے کے زمانوں سے زیادہ نمایاں تر،وسیع تر اور تفصیلی تر انجام پائی ۔ تحریف سے مبارزہ و مقابلہ یعنی کیا ؟ تحریف سے مبازرہ و مقابلہ سے مراد یہ ہے کہ دینِ مقدسِ اسلام میں بنیادی طور پر جو تعلیمات اور احکام پائے جاتے ہیں اور جو قرآنی آیات،اسلامی معاشرے کی خصوصیات اور شرایط کے لیے معیّن کی گئی ہیں بلکہ انسانی دنیا اور انسانی زندگی کے لیے ( معیّن کی گئی ہیں ) اگر عوام الناس اِن تعلیمات سے آگاہ ہو جائیں اور اُن کی پابندی کریں ( تو ) ایسا ممکن نہیں ہے کہ( عوام ) ایک ایسے معاشرے میں جو اسلام کے نام پر تشکیل دیا گیا ہو( وہاں ) بعض چیزوں کو برداشت کریں مثلاً ستمگروں کی حکومت کو،یا فاسق و فاجر حکومت کو،یا دین سے بے خبر لوگوں کی حکومت کو برداشت نہیں کریں گے۔طبقاتی نظام کو اور اسلامی معاشروں میں مال و دولت کی غیر عادلانہ ( تقسیم ) کو جبری طور پر برداشت نہیں کریں گے اور بہت ساری خرابیاں و فسادجو کہ اسلامی معاشروں میں پائیں جاتی ہیں یہ ( خرابیاں اور فساد ) اسلامی احکام اور اسلامی نظام کے ساتھ سازگار نہیں ہیں۔
بعض سلاطین اور حکمران جو پیغمبرؐ کی خلافت کے عنوان سے حکومت کررہے تھے مثلاً بنی امیہ اور مروانی ،یہ لوگ کسی بھی صورت اِس لائق نہیں تھے کہ اسلامی معاشرے پر حکومت کریں ۔ اِن کی حکومت کے دوران انواع و اقسام کے فسق،ظلم،فساد،طبقاتیت ،جہالت اور خلاصہ یہ کہ مختلف انحرافات پائے جاتے تھے ۔ اگر یہ طے پاتا کہ اسلامی احکام اور قرآنی آیات جس طرح سے ہیں ویسی ہی عوام کے لیے بیان کی جائیں ( تحریف کے بغیر ) تو اُن کے لیے حکومت کو جاری رکھنے اور مسلط رہنے کی قدرت و طاقت کا امکان نہیں رہتا،یہ وجہ تھی کہ وہ تحریف کاسہارالیتے تھے۔

حوالہ: [کتاب] انسان 250 ساله [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 266 [پبلشر] صهبا، تھران [ایڈیشن] 2 [ﭘﺮﻧﭧ] 65 [پرنٹر] سلمان فارسی