میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ مؤرخین کو تاریخِ اسلام قلمبند کرتے وقت حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے حالاتِ زندگی کے جس پہلو پر ہوشیاری کے ساتھ سب سے زیادہ توجہ دینی چاہیے تھی جبکہ اتنی توجہ نہیں دی گئی، وہ آپؑ کی زندگی کا عظیم اور بے نظیر ’’طویل المدّت اسیری‘‘ کا پہلو اور واقعہ ہے، جس کے نتیجے میں مؤرخین آپؑ کے اس عظیم جہاد سے غافل رہے ہیں۔

حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے 35 سالوں پر محیط اِس دورِ امامت میں آپؑ کی مسلسل جدّوجہد اور جہاد، آپؑ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں، واقعات اور آپؑ کی علمی و روحانی زندگی، آپؑ کا الٰہی مقام، آپؑ کا خاندان، اصحاب اور شاگردوں سے متعلق واقعات اور اُن کے علمی اور کلامی مباحثوں کے تذکروں اور اِس قسم کی دوسری چیزوں کو بیان کیے بغیر آپؑ کے حالاتِ زندگی کا مکمل احاطہ ممکن نہیں ہوسکتا، بلکہ اِس طرح کا زندگی نامہ ناقص اور نامکمل رہ جائے گا۔ یہ آپؑ کی بابرکت زندگی کا وہ حصّہ ہے جس کی وضاحت کے ذریعے آپؑ کی حیات کے مختلف پہلوؤں کو ایک دوسرے سے جوڑ کر ایک ایسی مکمل اور واضح تصویر پیش کی جاسکتی ہے جس میں آپؑ کی حیات کے ہر واقعے کی حقیقت کو بیان کیا جاسکے۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 376 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی