لوگوں نے جب آپؑ کے ہاتھوں پر بیعت کرنی چاہی تو آپؑ نے اسے قبول نہیں کیا، لیکن جب لوگوں کا اصرار بڑھ گیا، چھوٹے بڑے قبائل کے سردار، صحابہ کرامؒ سب نے کہا: علی علیہ السلام کے علاوہ ہمیں کوئی اور قبول نہیں، یہ سب حضرتؑ کی خدمت میں پہنچے اور آپؑ کومجبور کرنے لگے تو آپؑ نے فرمایا: اگر ایسا ہی ہے تو پھر مسجد چلتے ہیں، مسجد میں جاکر آپؑ منبر پر تشریف لے گئے اور ایک خطبہ ارشاد فرمایا۔ اپنے اِس خطبے میں آپؑ نے اپنا مدّعا بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’ اگر میں جہاں کہیں پر بھی دیکھوں کہ بیت المال سے، منتخب اور اثر و رسوخ رکھنے والے معزّز لوگوں کو بغیر استحقاق کے کچھ دیا گیا ہے تو میں اسے واپس بیت المال میں لوٹاؤں گا‘‘۔ آپؑ نے فرمایا: ان چند سالوں میں جنہوں نے بغیر استحقاق کے بیت المال میں سے کوئی چیز اپنے لیے اُٹھائی ہے تو میں اسے واپس لے لوں گا ’’لَو وَجَدتُہُ قَد تُزُوّجَ بِہِ النِسِآءُ‘‘ اگرچہ اسے اپنی عورتوں کا مہر قرار دیا گیا ہو یا ’’ وَمُلِکَ بِہِ الاِمآءُ‘‘ اور اس رقم سے اپنے لیے کنیزیں خریدیں گئی ہوں ’’لَرَدَدتُہُ‘‘ میں ان رقوم کو بیت المال میں واپس لوٹاؤں گا۔ لوگوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ میرا طریقہ کار یہ ہے۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 100 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ و انتشارات آستان قدس رضوی