امامت کا پہلا دور خاموشی یا وقت کے حکمرانوں کے ساتھ امامؑ کے تعاون کا دور ہے۔ اسلام کا جدید اور نومولود معاشرہ، ایک طاقتور اور (مسلمانوں کے ہاتھوں) زخم خوردہ بیرونی دشمن کی موجودگی اور داخلی طور پر ایسے تازہ مسلمانوں کی موجودگی میں کہ جن کے دلوں میں اسلامی احکام اور معارف صحیح طریقے سے سموئے بھی نہ تھے، کسی بھی صورت میں باہمی اختلافات اور محاذ آرائی کا متحمّل نہیں ہو سکتا تھا۔ ایسے میں ایک معمولی سا رخنہ بھی اسلامی معاشرے کے اِس نومولود وجود کی بنیادوں کو ہلا کر اِسے تباہی کے دہانے پر پہنچا سکتا تھا۔ دوسری طرف حق و حقیقت سے انحراف کا پہلو بھی اِس قدر نمایاں نہ تھا کہ امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام جیسی شخصیت کے لیے ناقابل تحمّل ہو (جو مکتبِ اسلام اور اسلامی معاشرے کے لیے سب سے زیادہ دردمند اور عظیم انسان تھے) اور چونکہ اِن وجوہات سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم پہلے سے ہی باخبر تھے اِس لیے آپؐ نے اپنے اِس ممتاز اور برگزیدہ شاگرد کو نصیحت کی تھی کہ وہ ایسے حالات میں صبر و تحمل کا دامن تھامے رکھیں۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 78 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی