یہ دور سابقہ راہ و روش کو طویل مدّت کے لیے جاری رکھنے سے عبارت ہے جو تقریباً دو سو سال تک کئی دفعہ کامیابی و کامرانی کے دہانے پر پہنچتے پہنچتے پھر ناکامیوں سے ہمکنار ہوتا رہا (گویا کامیابیاں اور شکست پر مشتمل کئی مراحل سے گزرتا رہا) یہ نظریاتی میدان میں یقینی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ زمانے کے بدلتے ہوئے حالات کے مطابق سینکڑوں تدابیر، اخلاص و فدا کاریوں کے ہزاروں جلوؤں سے مزیّن اسلامی تعلیمات کی عظمتوں کے جوہر دکھانے سے عبارت ہے۔

آئمہ معصومین علیھم السلام کی زندگی کے جس اہم ترین پہلو پر شایانِ شان توجہ نہیں دی گئی، وہ اِن ہستیوں کی ’’جانکاہ سیاسی جدّوجہد‘‘ کا پہلو ہے۔ پہلی صدی کے دوسرے نصف کے آغاز پر جب خلافتِ اسلامی نے ملوکیت کی شکل اختیار کرلی اور مسندِ امامت پر بادشاہت بیٹھ گئی تو آئمہ اطہار علیہم السلام نے وقت اور حالات کے تقاضوں کے مطابق اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا۔ اِس جدوجہد کا سب سے بڑا مقصد نظریۂ امامت کی بنیادوں پر اسلامی حکومت قائم کرنا تھا، البتہ آئمہ معصومینؑ اور صاحبانِ وحی کے مخصوص نظریات کے مطابق دینی مسائل کی تفسیر و تاویل نیز تحریف شدہ معارفِ اسلام اور دینی احکام کی وضاحت کرنا بھی اہلِ بیت علیہم السلام کے اغراض و مقاصد اور اہم اہداف میں شامل تھا، لیکن حتمی دلائل کے مطابق اہلِ بیت علیہم السلام کا جہاد اِن مقاصد تک محدود نہیں تھا بلکہ اِن کا سب سے بڑا مقصد ’’اسلامی نظامِ عدل و انصاف پر مبنی علوی حکومت‘‘ قائم کرنا تھا۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 81 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی