ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:

ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ:
یہ خیر کثیر کہ جس کی خوشخبری اللہ تعالیٰ نے سورہ کوثر میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دی ہے اور فرمایا ہے:إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ.’’بے شک ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا ہے‘‘۔اِس(سورہ مبارکہ) کی تاویل حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا ہیں۔( حضرت فاطمہ زہراءؑ)درحقیقت ایسی تمام نیکیوں کا ایک مجموعہ ہیں جو دین نبویؐ کے سرچشمے سے دن بدِن تمام انسانیت اور تمام مخلوقات پر نازل ہورہی ہیں۔بہت ساروں نے اِس بات کی کوشش کی ہے کہ اُن(فضائل) کو مخفی رکھیں اور اُن کا انکار کریں لیکن وہ (ایسا) نہیں کرسکیں۔وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ۔اور اللہ اپنے نور کو مکمل کرنے والا ہے، چاہے یہ بات کفار کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو‘‘۔(سورہ صف آیہ 8)
ہمیں چاہیے کہ خود کو اِس نور کے مرکز سے نزدیک کریں اور نور کے مرکز سے نزدیک ہونے کا لازمہ اور خصوصیت ،(خودبھی) نورانی ہوجانا ہے۔ وہ بھی عمل کے ذریعے، نہ یہ کہ صرف محبت کے ساتھ نورانی ہوا جائے۔ایسا عمل کہ ہمیں جس کی تاکید اور تقاضا وہی محبت ،وہی ولایت اورایمان کرتاہے۔اِس عمل کے ساتھ اِس خاندان کا جزء بنیں اوراِس خاندان کے ساتھ وابستہ ہوجائیں۔علی ؑکے درکا قنبر بننا اتنا آسان کام نہیں ہے۔ ’’سلمان منّا اہل البیت‘‘ بن جانا اتنا آسان کام نہیں ہے۔ ہم اہلبیت علیہم السلام کے موالیوں اور شیعوں کا معاشرہ اِن عظیم الشان شخصیات سے اِس بات کی توقع رکھتا ہے کہ(اہلبیتؑ) ہمیں اپنا جزء اور اپنی چوکٹ کے خاک نشینوں میں سے سمجھیں۔ہمارا دِل چاہتاہے کہ اہلبیتؑ ہمارے بارے میں اِس طرح سے فیصلہ کریں۔ یہ چیزفقط دعویٰ کرنے سے حاصل نہیں ہوتی ہے (بلکہ)اِس کے لیے عمل ،ایثار وقربانی اور اُن (حضراتؑ) سے شباہت پیدا کرنا اور اُن کے اخلاق جیسا اخلاق اپنانا ضروری ہے۔

حوالہ: [کتاب] انسان 250 ساله [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 120 [پبلشر] صهبا، تھران [ایڈیشن] 2 [ﭘﺮﻧﭧ] 65 [پرنٹر] سلمان فارسی