ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
اِسی طرح تیسرا پہلو (یہ ہے کہ) آپ سلام اللہ علیہا ایک عبادت گزار،تاریک راتوں میں نماز قائم کرنے والی اور خدا کے لیے قیام کرنے والی اور اللہ تعالیٰ کے سامنے گڑگڑانے والی خاتون ہیں اور محرابِ عبادت میں یہ جوان خاتون ،بزرگ اولیاء اللّٰہ کی طرح خدا کے ساتھ رازونیاز اور عبادت فرماتی ہیں۔

اِن تین پہلوؤں کو آپس میں جمع کرنا،حضرتِ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی زندگی کا درخشاں اور نورانی نکتہ ہے۔ آپ سلام اللہ علیہا نے اِن تین پہلوؤں کو ایک دوسرے سے جُدا نہیں ہونے دیا۔

بعض لوگوں کو لگتا ہے کہ ایک انسان جو عبادت میں مشغول ہوتا ہے یا ایک عابد،اہلِ دُعا،مناجات اور ذکر والا ہوتا ہے وہ ایک سیاسی انسان نہیں بن سکتا۔
یا بعض افراد کو یہ گمان ہوتا ہے کہ جو کوئی بھی اہلِ سیاست (سماجی اور سیاسی کاموں میں سرگرم) ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت اور جہاد فی سبیل اللہ کے میدان میں سرگرمِ عمل ہے اگر وہ ایک خاتون ہے تو وہ گھریلو خاتون کی حیثیت سے ایک ماں کی ذمّہ داریاں،شوہرداری اور گھریلو عورت کی ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکتی ہے۔ اور اگر وہ مرد ہے تو ایک گھریلو، کام کاج اور سماج کی زندگی گزارنے والا مرد نہیں ہوسکتا ہے۔ اُن (لوگوں) کا خیال ہے کہ یہ کام آپس میں ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں،جبکہ اسلام کی نظر میں اِن تین چیزوں کا آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ کوئی ٹکراؤ اور تضاد نہیں پایا جاتا ہے (بلکہ) ایک انسانِ کامل کی شخصیت میں مددگاربھی (ثابت ہوتے) ہیں۔

حوالہ: [کتاب] انسان 250 ساله [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 126 [پبلشر] صهبا، تھران [ایڈیشن] 2 [ﭘﺮﻧﭧ] 65 [پرنٹر] سلمان فارسی