سید الا وصیاء علی ابن ابی طالبؑ فرماتے ہیں : ’’تمام خیبرگھوڑوں کے سُموں کے نیچے ہے‘‘ اس لیے جہاد ایک بہترین اورخد اتک پہنچانے والے دروازوں میں سے سب سے بڑا دروازہ ہے سب سے بڑے دروازوں میں سے ہے جو خدا وند متعال تک پہنچاتے ہیں، جو بھی کام انسان انجام دتیا ہے اس کا فائدہ خود اُس کو ہوتا ہے لیکن خدا کی راہ میں جہاد کا فائدہ تمام اُمت کو پہنچتا ہے، اس مقدّس کام کو انجام دینے سے خود پسندی کے تمام آثار اور حبّ ِنفس ختم ہو جاتی ہے اور روح پرواز کرتی ہے تاکہ عرش الٰہی تک پہنچ سکے، انبیا، اولیا اور سچوں تک اور محمد مصطفی ؐعلی ؑ ، حسین ؑ کے ساتھ اور تمام شہداء کے پاس پہنچ سکے جو ہم سے پہلے اللہ کی رضا تک پہنچ گئے ہیں، وہ (اللہ کی رضا) کہ جسے دیکھا نہ گیا اور کسی انسان کی فکر میں نہ آیا۔

میرے جہاد اور الٰہی راستے میں ساتھ بھائیو! آپ کو تقوی الٰہی اور حقوق اللہ کے ادا کرنے کی اور منظّم ہونے وحدتِ صف و کلمہ کی وصیت کرتا ہوں اور کسی بھی چیز پر جھگڑنے سے اس فانی دنیا میں پرہیز کریں کیونکہ یہ دنیا زوال کی طرف جاری ہے اور بقا فقط خدا کے لیے ہے اور آخرت کی دنیا شہادت کی دنیا ہے۔

آخر میں آپ کو وصیت کرتا ہوں تا کہ اپنے فرائض میں بغیر کوتاہی کے اطاعت کریں۔ اگر کبھی محسوس کریں کہ کام بہت سخت ہے اور تکلیف دہ ہے تو یہ سوچیں کہ کیا خدا نہیں دیکھ رہا؟ خدا حاضر ہے اور دیکھ رہا ہے اور آپ کے قدموں کو مضبوط کرتا ہے آپ کی فرشتوں کے ذریعے نصرت کرتا ہے تاکہ تم ثابت قدم رہو اور دشمن کے دل میں خوف ڈال دیتا ہے پھر آپ میں سے بعض کی قسمت میں زخمی ہونا اور آپ میں سے بعض کو کچھ بھی نہیں ہونا، یہ سب رحمت الٰہی کے فضل اور امام زمانہ (عج) کے وجود ِمبارک کی وجہ سے ہے، دعا کریں کہ اس راستے پر مستقل باقی رہیں کیونکہ یہ اعمال کی قبولیت کاراستہ ہے، زیارت امام حسینؑ کہ جو بروز قیامت ہمارے شفیع ہیں کو فراموش نہ کریں۔

(والسلام علیکم)