اے میرے مہربا ن اور پاک والد: آپ پر سلام ہو کہ جس نے مجھے اسم ’’روف‘‘ یاد کرایا اور اس کی طرف ہدایت کی، میں جانتا ہوں کہ میری جدائی آپ کے لیے سخت ہو گی لیکن یہ خدا کی خوشنودی ہے اور یہ وہی چیز ہے کہ جسے میں پسند کرتا تھا اور میں بہت دیر سے اس کے انتظار میں تھا اور جان لیں(والد محترم) آپ کی دعا اور خوشی کا شدّت سے محتاج ہوں۔

بابا جان! خدا آپ اور آپ کے خاندان کی کوششوں کو قبول فرمائے کیونکہ آپ نے اپنے وظیفے کو مکمل طور پر ادا کیا ہے، حیدرؑ کی طرح طاقتور بنو، بڑی مصیبتوں سے نہ ڈرنا، ناامید مت ہو، خداوند متعال آپ کا یار و مددگار ہے۔

میری مہربان ماں! مجھے نہیں معلوم آپ کو کس طرح بلاؤں کیونکہ جو بھی کہوں آپ کا مقام اس سے بلندتر ہے، میں کہوں گا کہ سلام ہو اُس پہلے الہی مدرسہ پر کہ جس نے مجھے زندگی میں خداوند رحمان و رحیم کی رحمت یاد دلائی اور بچپن میں آئمہ معصومینؑ کے عشق کا دودھ پلایا اور میری مادر جان پر سلام ہو کہ اس کی وجہ سے زندہ ہوں اور اس سورج پر کہ جو میری دنیا کو روشنی دیتا ہے، میری ماں اے وہ بہترین لفظ کہ جو زبان پر لایا ہوں اور وہ بہترین وجود جو آنکھوں سے دیکھا ہے ۔

امی! کوشش کریں کہ لوگوں اور رشتہ داروں کی خدمت کریں اور مجھے میری غلطیوں پر معاف کریں، دوسروں کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں، خصوصاً ان لوگوں کے ساتھ جو آپ کے ساتھ برا کریں کیونکہ خدا کے نزدیک معاف کرنا ملامت کرنے سے بہتر ہے۔

امی جان! جان لیں کہ حضرت زہرا(س) نے تنہائی میں امام حسینؑ پر گریہ کیا، پس لوگوں کے سامنے نہ رونا اور صبر سے کام لیں۔ حضرت زینب(س) اور ان کی مصیبتوں کو نہ بھولنا کیونکہ اسی طرح آپ کو اپنی مصیبتیں آسان لگیں گی، مایوس نہ ہوں اور آپ سے چاہتا ہوں کہ جس طرح میر ے شہید بھائی کو دفن کیا تھا اس طرح کا کردار پیش کریں اور میرے لیے دعا کریں اور شہید کے خانوادے اور مجاہد برادارن کی طرف توجہ کریں۔

سلام ہو آزاد انقلابیوں پر، سلام ہو ’’ھل من نا صر‘‘ کی آواز پر لبیک کہنے والے پر، سلام ہو زمین پر مستضعفین کی امید پر اور منکرین کے غرور کو توڑ نے پر؛ آپ پر سلام ہو کہ شکست کی تلخی یا کڑواہٹ کو دشمنوں کو چکھایا اور ان کے بتوں کو توڑا اور ان پر غلبہ حاصل کیا، توحید پرستوں کے مولا علی ابن ابیطالبؑ فرماتے ہیں: خدا کے دشمنوں سے جہا د، بہشت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اور خدا اس دروازے کو اپنے خاص اولیاء کے لیے کھولتا ہے، ہمیں منکرین اور زمین پر فرعونوں سے مقابلہ کرنا چاہیے اور مظلوموں کی دادرسی اور مدد کرنی چاہیے اور بڑے دشمن شیطان اور نفس سے مقابلہ کریں اور خدا سے مدد طلب کرنی چاہیے کہ نفس کے ساتھ مقابلے میں ہماری مدد کرے اور جب اپنی طرف متوجہ ہوں توسوچیں، خصوصاً دشمن کی شکست کے بعد، تا کہ جان لیں کہ ہماری طاقت اور کا میابی خداوند متعال کی وجہ سے ہے پس خدا سے دعا کریں کہ آپ کے وقت کا امام (عج) آپ سے ناراض نہ ہو اور ہماری آخری حسرت ہمارے آخری امام (عج) کا دیدار نصیب فرمائے۔
(والسلام علیکم)