خداوند متعال کا شکر گزار ہوں کہ یہ عظیم نعمتیں ہمیں اور فقط ہمیں عطا کیں اور یہ کہ اپنی راہ میں جہاد کرنے کی نعمت مجھے عطا کی اور یہ کہ میرے لیے اس دروازے کو کھولا جو کہ اس کے اپنے اولیا کے لیے مخصوص ہے یعنی دشمنوں کے ساتھ جنگ کرنے کا دروازہ یعنی یہود و مشرکین اور ان کے مددگاروں کے ساتھ جنگ کا دروازہ۔

سلام ہو مقاومت اسلامی کے رہبر سید حسن نصراللہ پر، سلام ہو مقاومت اسلامی کے جانبازوں پر اور اس کے شہیدوں پر اور مقاومت اسلامی کے شہیدوں کے سپہ سالار سید عباس موسوی پر اور شہداء کے شیخ راغب حرب پر اور مجاہدین مقاومت اسلامی کے شیخ، شیخ احمد یحیی اباذر پر (رضوان اللہ تعالیٰ علیہم)

مقاومت اسلامی کے مجاہد بھائیو!
اس راستے کو جو شہدا کے پاک خون اور مجاہدین کے زخموں سے اور اسیروں کی تکلیفوں سے بنا ہے سے ہر گز دور نہ ہونا، یاد رکھو کہ ہمارا راستہ سخت اور دشوار ہے پس اس میں قربانی دو اور کنجوس نہ بنو، جس طرح ہم نے وعدہ کیا ہے کہ امام حسینؑ کے راستے پر باقی رہیں گے۔

میرے مجاہد فلسیطنی بھائیو! مضبوط ارادہ،کامیابی لے کر آتا ہے اور انتفاضہ کے مجاہد بھائیوں سے کہوں گا، اپنے جہاد کو جاری رکھو اپنی ثابت قدمی کی حفاظت کرو اور یاد رکھو کہ جو قوم قرآن پر ایمان رکھتی ہے، وہ ملت طاقتور اور کامیاب ہے، فلسطین کے شہدا، اسرا (قیدیوں)، اور مجاہد لوگوں پر سلام ہو۔

والد گرامی،آپ جانتے ہیں کہ میں نے جس راستے کا انتخاب کیا ہے، یہ وہی امام حسینؑ کا راستہ ہے، مقاومت اسلامی میں میرے بھائیوں کا راستہ ہے۔ ابو جان! آپ سے تمنا ہے کہ مجھ سے خوش رہیں، مجھے معاف فرمائیں اور میری شہادت پر فخر کریں کیونکہ شہادت سوائے صابرین کے اور خوش قسمت افراد کے کسی کو نہیں دی جاتی اور دعا کریں کہ خدا ہماری ملاقات کو جنت میں مومنین اور صالحین کے ساتھ قرار دے اور ہمیشہ مقاومت اسلامی کے مددگاروں میں رہیں اور خدا کی راہ میں قربانی کے لیے تیار رہیں۔

(والسلام علیکم)