اللہ کی راہ میں میدانِ جہاد میں جانے سے پہلے مدرسہ کربلا اور حضرت ابا عبداللہ الحسینؑ کے مدرسہ شہادت اور کامیابی کی طرف جانے سے پہلے، برادران گرامی! مقاومت اسلامی کی راہ میں خود کوتقویٰ الٰہی اور اپنے امور کو منظم کرنے اور شرعی وظیفہ کو انجام دینے اور شہدا کے خون اور ان کی راہ کی حفاظت کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ یہ وہی راہ ہے کہ جسے حضرت اباعبداللہ الحسینؑ نے ظلم وتعدی کے مقابلے کے لیے اختیار کیا تھا۔

میرے بھا ئیو اور دوستو! جہاد کے راستے میں مردہ باد اسرائیل و مردہ باد امریکہ کو اپنا شعار بناؤ اور مقاومت جہاد کے دروازے میں
کہ جس دروازے کو خداوند متعال اپنے خاص بندوں کے لیے کھولتا ہے کی حفاظت کرو۔

میرے محترم والدین! مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ جدائی کتنی سخت ہے لیکن اس کی اطاعت نہ کرنا جو خداوند متعال کی خوشنودی کا اور امام زمان (عج) کی خوشنودی کا باعث ہے، اپنے گھر والوں اور عزیزوں سے جدا ہونے سے زیادہ سخت ہے، میرے بھائیو میں آپ سے بہت محبت کرتا ہوں لیکن میری حزب اللہ سے محبت اور خاندان عصمتؑ سے محبت زیادہ ہے اس لیے آپ کو وصیت کرتا ہوں کہ اپنی نمازوں اور دعاؤں کی حفاظت کرو اور پیروِ ولایت فقیہ بنو، فقیروں اور یتیموں کی مدد کرو۔

میری مہربان ماں! آپ کو صبر اور دعا کی وصیت کرتا ہوں اور آنسو بہاؤ لیکن قربۃًالی اللہ اور میرے شہید ہونے سے خوش ہونا
امام حسین ؑ کے مصا ئب پر گریہ کرنا۔ اسی طرح وصیت کرتا ہوں حضرت زینبؑ کو اپنے لیے نمونہ عمل قرار دو، میری شہادت کی خبر سن کر خوشی کا اظہار کرو، آپ روزِ حساب حضرت زینبؑ کے سامنے سرخرو ہوں گی کیونکہ آپ اپنے بیٹے کے ذریعے ان سے وابستگی کریں گے۔

والد محترم! آپ کو وصیت کرتا ہوں کہ میرے خون کی نماز، دعا اور خطِّ ولایت کی پیروی کر کے حفاظت کریں کیونکہ یہ راہِ نجات ہے اور خدا نے ہمیں وعدہ دیا ہے کہ فقط نیک بندے ہی زمین کے وارث ہیں اور آخر میں آپ سب سے اپنی غلطیوں کے لیے معذرت خواہ ہوں۔

(والسلام علیکم)