امام خمینی (رضوان اللہ) کے فرامین مقاومت اسلامی کے ہر ایک مجاہد کے لیے شہادت کے راستے پر مونس اور مددگار ہونا چاہیے۔

میرے بھائیو! خود سازی دشمنوں کے مقابلے میں کامیابی کا واحد راستہ ہے کہ جہنوں نے ہمیں ہر طرف سے گھیرا ہوا ہے اور موقع کے انتظار میں ہیں کہ ہم پر حملہ کریں پس خدا سے ڈرو اور دیکھو کہ آخرت کے لیے کیا سامان تیار کیا ہے، خدا سے ڈرو کیونکہ خدا سب کو جانتا ہے۔

برادران آؤ تاکہ امام خمینیؒ کی وصیت پر عمل کریں تاکہ کامیاب ہو سکیں، جنت اور خدا کی خوشنودی حاصل کریں اور حضرت رسولؐ اور اہل بیتؑ کے جوار میں ہوں، جس راستے کا ہم نے انتخاب کیا ہے وہ راہ انبیاءؑ ہے اور حضرت محمدؐ اور ان کے پاک خاندان کا راستہ ہے اور حق و باطل کے معرکہ کا راستہ ہے کہ اس دن سے شروع ہوا جس دن خدا نے اس حقیر دنیا کو بنایا یہ مشکل اور پرمشقت راستہ ہے لیکن ہمیں اس راستے پر چلتے رہنا چاہیے تاکہ زمین کو امام زمانؑ کے لیے تیار کریں کہ ہماری جانیں ان کے پاک قدموں پر قربان ہوں، ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ آنحضرت کا ساتھ دیں، جس طرح امام حسینؑ کے ساتھی، حضرت اباعبداللہ الحسینؑ کےساتھ تھے وہ کلمۃ اللہ کی سربلندی کے لیے وفادار تھے تاکہ مشرکین کا کلمہ ذلیل ہو جائے، ہم اپنے نفس کو دنیا اور شیطان سے آزاد کرنے کے لیے خدا کی راہ کو جاری رکھیں گے۔ تاکہ امریکی اور صہیونی استکبار سے آزاد ہو جائیں اسلام کے مقدسات کو آزاد کر ائیں، مسجد اقصیٰ اور مسجد رسول اللہؐ کو آزاد کرائیں، اپنی آنکھوں کو کھلا رکھیں تاکہ اس دشمن کہ جس نے امت کا محاصرہ کر رکھا ہے امت پر حملہ نہ کر سکے،آخر میں سب سے عذر خواہی کرتا ہوں کہ مجھ پر رحم کریں اور مقاومت اسلامی کے شہداء کے سالار سید عباس موسوی کی وصیت کو کہ جو مقاومت اسلامی کی حفاظت کا سبب ہے کی پابندی کریں۔

ابوجان! جب میری شہادت کی خبر سنیں تو غمزدہ نہ ہوں کیونکہ میں نے اس راستے کو اپنی مکمل مر ضی سے انتخاب کیا ہے کیونکہ ہمارا نفس امانت ہے کہ جو خدا نے ہمیں اس فانی دنیا میں عطا کیا ہے، یہ امانت ہماری گردنو ں پر ہے اس امانت کو مالک کو لوٹا دیں، مالک الملوک کہ ہر چیز اُس کی ہے پس اپنے وعدے کو وفا کریں۔

(والسلام علیکم)