آپؑ کی نظر میں زندگی کا معنی و مفہوم ہی یہی تھا کہ خدا نے جو قوت و طاقت اور صلاحیتیں آپؑ کو عطا کی ہیں ان سب سے اعلائے کلمۂ حق کے لیے استفادہ کیا جائے اور حق کو زندہ رکھا جائے۔ جی ہاں! علی علیہ السلام کی قوتِ ارادی اور جہاد کی برکت سے ہی آج حق زندہ ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں اگر آج دنیا میں حق، عدل اور انسانیت جیسی اصطلاحات کی کوئی قدر و قیمت ہے اور روزبروز انہیں تقویت مل رہی ہے تو یہ بھی امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی قربانیوں اور فدا کاریوں کا ہی نتیجہ ہے۔

تاریخِ بشریت میں علی بن ابی طالب علیہ السلام جیسی شخصیات بہت ہی کم گزری ہیں اگر وہ بھی نہ ہوتیں تو آج انسانی قدریں بھی موجود نہ ہوتیں، انسانیت ان خوبصورت اور جاذب نظر عنوانات سے عاری ہوتی۔ انسان کے نزدیک زندگی، تمدّن، ثقافت اور اعلٰی انسانی اہداف و مقاصد نامی اصطلاحات کی کوئی اہمیت نہ ہوتی، بلکہ انسانیت ایک وحشتناک درندگی اور خوفناک حیوانیت کی شکل میں تبدیل ہوچکی ہوتی۔ آج پوری انسانیت اپنے اعلٰی اہداف اور مقاصد کی حفاظت پر امیرالمومنین علیہ السلام اور آپؑ جیسے عظیم انسانوں کی زحمتوں اور ان کے کردار کی مرہونِ منت ہے اور یہ سب آپؑ کے جہاد کا اثر ہے۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 84 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی