گر خدا نخواستہ ہمارا اور آپ کا دِل ایمان سے خالی ہو جائے، جبکہ ظاہری شکل و شمائل مؤمنوں جیسے ہوں، اگر ہم کردارِ ایمانی اور اعتقادی حدود سے تجاوز کر جائیں، جبکہ ہماری زبانیں حسبِ سابق مؤمنوں جیسی باتیں کر رہی ہوں، تو یہی نفاق ہے۔ یہ ایک اسلامی معاشرے کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ قرآن کریم میں اِس سلسلے میں ارشاد ہوتا ہے:
ثُمَّ کانَ عَاقِبَۃ الَّذِینَ أَ ساؤُواا لسَّوآی أَن کَذَّبُوا بِآیَاتِ اللہِ وَ کانُوا بِھا یَستَھزِؤُونَ(سورہ روم آیت 10)
اِس کے بعد بُرائی کرنے والوں کا انجام بُرا ہو۔ وہ بُرا کیا ہے؟ وہ خدا کی نشانیوں کا جھٹلانا ہے۔ ایک اور مقام پر اِن لوگوں کے متعلق جنہوں نے اِس عظیم فریضے(اللہ کی راہ میں خرچ) پر عمل نہیں کیا، ارشاد ہوتا ہے: فَأَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِي قُلُوبِهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ يَلْقَوْنَهُ بِمَا أَخْلَفُوا اللَّهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ(سورہ توبہ آیۃ 77)
جن لوگوں نے اِس عظیم ذمہ داری (راہِ خدا میں انفاق) پر عمل نہیں کیا، اُنہوں نے خدا کے ساتھ وعدہ خلافی کی ہے اِس لیے اِن کے دِل میں نفاق پیدا ہوگیا۔ اسلامی معاشرے کے لیے یہ ایک انتہائی خطرناک چیز ہے۔

حوالہ: [کتاب] ڈھائی سو سالہ انسان [مؤلف] امام خامنه ای [ص] 56 [پبلشر] انتشارات آستان قدس رضوی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1 [پرنٹر] مؤسسہ چاپ وانتشارات آستان قدس رضوی