خداوند متعال اس سے پہلے کہ ہمیں مَردوں کی کمر اور عورتوں کے رحم سے باہر لائے ہمیں ایک امانت سپرد کی ہے اور ہمیں اس امانت پر گواہ بنایا ہے کہ اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے۔ اشرف المخلوقات وہ ہے جس نے سب سے پہلے اقرار کیا۔

لیکن ہم وقت گزرنے کے ساتھ اپنے گناہوں اور غلط کاموں اور غلط عقائد کے حجا ب کی وجہ سے محروم رہے اور الٰہی راستے سے دور ہوگئے۔

اپنی ہوا و ہوس اور ان کی تکمیل میں لگ گئے اور پھر ہمارے لیے یہ اہم نہ تھا کہ ہمارے پروردگار اور ہمارا ولی نعمت ہم سے خوش ہے یا نہیں پھر ہم نے ٹھوکر کھائی اور زمین پر گرے۔

اورہمارے خداوند منان کا لطف و کرم ہمارے شامل حال ہوا اور اس کو بھیجا جس کی بشارت پیغمبروں نے دی تھی تاکہ ہمیں خدا کی طرف بلائے کہ شاید ہم خدا کی طر ف لوٹیں اور اس امانت کی حفا ظت کرسکیں۔

پیاری ماں! اگر کسی دن آپ کے حق میں کوتاہی کی ہو تو مجھے معاف کریں۔ اورحضرت زینبؑ کو ہمیشہ یاد رکھتے ہوئے۔ ان کی طرح صبر کریں، اور انشاء اللہ جنت میں ہماری ملاقات سیدہ زہراؑ اور آئمہ معصومینؑ سے ہوگی۔

اے بابا! آپ کی یاد تازہ ہے کوئی بھی غم حضرت ابا عبداللہؑ کی غم سے بڑھ کر نہیں ہے۔

جو بھائی حزب اللہ میں فعالیت کرتے ہیں ان کو وصیت کرتا ہوں کہ اپنے جان و مال سے جہاد کرو اسی طرح وصیت کرتاہوں راہ حسینی سے دور نہ ہوجاؤ وہی راستہ جو آپ کے اس قول کا مصداق ہے “خدا کی قسم میں ذلیل وخوار کی طرح شکست تسلیم نہیں کروں گا اور غلاموں کی طرح اقرار نہیں کروں گا” امام خمینی( رضوان اللہ)کی راہ سے دور نہ ہونا کیونکہ یہی صحیح اور صراط مستقیم ہے، مشرق و مغرب کی پیروی نہ کرو، نہ باتوں میں نہ کردار میں اور نہ ہی لباس میں بلکہ دین کو مضبوطی سے پکڑ لو، خون شہد اء کی پاسداری کرو ،ولایت فقیہ کی پیروی کرو، غا صب دشمن کے مقابلے میں کوتاہی نہ کرو، اطمینان رکھو کہ قدس شریف کی آزادی تمہا رے ہاتھوں ہوگی اور آپ اس قابل ہیں کہ جو امام خمینیؒ نے فرمایا تھا اس کو عملی جامہ پہنائیں، اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹ جانا چاہیے، آخر میں آپ سے اپنی کوتاہیوں پر معذرت چاہتا ہوں۔

آپ تمام دوستوں، بھائیوں اور عزیز رشتہ داروں سے معافی کا طلب گار ہوں۔

(والسلام علیکم)