ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
پانچ:ملک کے عوامی وسائل کی تقسیم میں انصاف کے پَلّے کو بھاری کرنا

انقلاب نے ملک کے عوامی وسائل کی تقسیم میں عدالت و انصاف کا نظام سخت کر دیا۔ مجھ حقیر کا ملک میں انصاف کی کارکردگی پر جو عدم اطمینان ہے اُس کی وجہ یہ ہے کہ اِس قیمتی اور بے مثال قدر کو اسلامی جمہوریہ کے نظام کے ماتھے کے تاج کا بے مثال گوہر ہونا چاہئے تھا جو کہ ابھی تک نہیں ہے، لیکن میری اِس بات کا مطلب یہ نہ لیا جائے کہ ملک میں انصاف کے قیام کے لیے ابھی تک سِرے سے کوئی اقدام ہوا ہی نہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ناانصافی اور بے عدالتی سے مقابلے کے جو ثمرات اِن چار دہائیوں میں ملے ہیں اُن کا دوسرے کسی بھی دورانیے سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ طاغوتی دور میں ملک کی زیادہ تر آمدن اور وسائل، دارالحکومت میں رہنے والوں یا ملک کے دوسرے حصوں میں بسنے والے اُنہی جیسے افراد پر مشتمل ایک مختصر سے گروہ کے اختیار میں تھے۔ اکثر شہروں خصوصاً دورافتادہ علاقوں اور دیہاتوں کے لوگ تو فہرست کے آخر میں شمار کیئے جاتے تھے اور اکثر تو زندگی کی انتہائی بنیادی ضروریات اور سہولیات سے بھی محروم تھے۔ اسلامی جمہوریہ کا شمار اُن کامیاب ترین حکومتوں میں ہوتا ہے کہ جنہوں نے دولت اور عوامی خدمت کو مرکز سے نکال کر سارے ملک میں پھیلایا اور اشرافیہ نشین علاقوں سے نکال کر پسماندہ علاقوں تک پہنچایا۔ ملک کے دوردراز علاقوں تک سڑکوں اور گھروں کی تعمیر، صنعتی مراکز کا قیام، زرعی امور میں اصلاحات، پانی اور بجلی کی ترسیل، مراکزِ صحت کا قیام، یونیورسٹیاں، آبی بند اور توانائی کے مراکز کے بڑے اعداد و شمار حقیقت میں ہمارے لیے قابلِ فخر ہیں۔ یقیناً یہ ساری کی ساری کارکردگیاں نہ تو حکومتی عہدیداروں کی ناقص تشہیر سے عیاں ہوئی ہیں اور نا ہی داخلی اور خارجی بدخواہوں نے کبھی اِن کا اعتراف کیا ہے۔ لیکن یہ سب موجود ہیں اور عوام اور خدا کے نزدیک، مجاہد اورمخلص انداز میں ملکی انتظامات چلانے والوں کے لیے حسنات ہیں۔ البتہ وہ عدل و انصاف جس کی اسلامی جمہوریہ کو توقع ہے کہ جس سے وہ مولا علیؑ کی حکومت کی پیروکار کے طور پر جانی جائے، وہ اِس سے کئی بہتر ہے اور اِس کے قیام کی امید آپ جوانوں سے ہے کہ جس کی میں آگے چل کر وضاحت کروں گا۔

حوالہ: [کتاب] گام دوم انقلاب [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 23 [پبلشر] انتشارات انقلاب اسلامی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1