ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
اسلامی انقلاب اور اُس کے نتیجے میں بننے والے نظام نے نقطۂ صفر سے اپنا آغاز کیا۔
اوّلاً: سب کچھ ہمارے خلاف تھا؛ چاہے وہ طاغوت کی فاسد حکومت ہو، کہ جو نہ صرف فسادی، استبدادی، سازشی اور دوسروں کی پٹّھو تھی، بلکہ ایران میں پہلی شاہی ظالم حکومت تھی جو اپنے بل بوتے پر نہیں بلکہ دوسروں کی مدد سے تختِ حکومت تک پہنچی تھی، چاہے امریکہ اور دوسری مغربی حکومتیں ہوں، چاہے داخلی حالات کی شدید خرابی ہو یا چاہے وہ سائنس، ٹیکنالوجی، سیاست، روحانیت اور ہر فضیلت میں شرمناک حد تک پستی ہو۔
ثانیاً: ہمارے سامنے اُس سے پہلے اِس طرح کا کوئی تجربہ اور طے شدہ راستہ نہیں تھا۔ یہ بات تو اظہر من الشمس ہے کہ مارکسی اور اُس طرح کے دوسرے انقلابات ایک ایسے انقلاب کے لیے قطعاً نمونہ نہیں بن سکتے تھے جس کے سوتے ایمان اور معرفت اسلامی سے پھوٹتے ہوں۔ اسلامی انقلابیوں نے بغیر کسی نمونے اور تجربے کے اپنے انقلاب کا آغاز کیا ۔جمہوریت اور اسلامیت کی ترکیب اور اُسے تشکیل دینے اور ترقّی دینے والے عناصر فقط اور فقط ہدایتِ الٰہی اور امام خمینیؒ جیسی شخصیت کے نورانی دل اور اُن کی عظیم فکر ہی کے نتیجے میں ہمارے ہاتھ آئے۔ یہ انقلاب کی پہلی تجلّی تھی۔

حوالہ: [کتاب] گام دوم انقلاب [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 17 [پبلشر] انتشارات انقلاب اسلامی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1