ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
پس اُس وقت ملّتِ ایران کے انقلاب نے دو قطبی دنیا کو سہ قطبی دنیا میں بدل کر رکھ دیا۔ اُس کے بعد سوویت یونین کے زوال سے، اور طاقت کے نئے مراکز وجود میں آنے سے ’’اسلام اور استکبار‘‘ کا نیا دوطرفہ تقابل عہد حاضر کا سب سے اہم واقعہ اور اہلِ عالَم کی توجّہ کا مرکز و محور بن گیا۔ ایک طرف تو ظلم و ستم کی ماری اقوام، دنیا کی آزادی طلب تحریکیں اور خودمختاری کی طرف مائل بعض حکومتیں امید بھری نظروں سے اِس (انقلاب کو) دیکھنے لگیں، اور دوسری طرف دنیا کی ظالم و جابر اور قابض حکومتوں نے اپنی کینہ پرور اور بدخواہ نگاہیں اِس پر گاڑ لیں۔ اور یوں، دنیا کا راستہ ہی بدل گیا اور انقلاب کے زلزلے نے بسترِ راحت پر محوِ آسائش فرعونوں کو جگا کے رکھ دیا۔ دشمنی پوری شدّت سے شروع ہو گئی۔ اگر اِس قوم کی عظیم ایمانی طاقت، اِس قوم کے ولولے اور ہمارے عظیم الشان امامؒ کی آسمانی اور تائید شدہ رہبری نہ ہوتی تو اُن ساری دشمنیوں، شقاوتوں، سازشوں اور خباثتوں کا مقابلہ کرنا ممکن نہ تھا۔

حوالہ: [کتاب] گام دوم انقلاب [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 18 [پبلشر] انتشارات انقلاب اسلامی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1