ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
انقلاب نے ایک طویل تاریخی انحطاط کا خاتمہ کیا۔ وہ ملک کہ پَہلَوی اور قاجار دورِ حکومت میں جس کی شدّت سے تحقیرہوتی رہی اور پسماندہ رہ گیا تھا، تیزی سے ترقّی کی منزلیں طے کرنے لگا۔ پہلے قدم پر شرمناک آمرانہ سلطنت کو عوامی حکومت اور عوامی حاکمیت میں تبدیل کیا اور عوامی ارادہ، جو کہ ہمہ جہت اور حقیقی ترقّی کا اصل سرمایہ ہے، کو ملکی نظم و نسق میں شامل کیا۔ اُس وقت اُس نے جوانوں کے ہاتھ تمام حالات کی باگ دوڑ تھمائی اور اُنہیں انتظامی امور میں شریک کیا۔ ’’ہم کر سکتے ہیں‘‘ کی روح سب میں پھونک دی۔ دشمنوں کی طرف سے لگائی جانے والی پابندیوں کی برکت سے سب کو ملکی توانائی پر انحصار کرنا سکھایا اور یہ سب کچھ درج ذیل عظیم برکات کا باعث بنا:

ایک: سرزمینِ ایران کی مکمّل حفاظت اور امن و امان
انقلاب نے ملک کی مکمّل حفاظت، امن و امان، وحدت و ہم آہنگی اور دشمن کی طرف سے خطرے کی آماجگاہ بنی رہنے والی سرحدوں کی حفاظت کی ضمانت دی اور آٹھ سالہ جنگ میں اپنی فتح اور (عراق کی) بعثی حکومت اور اُس کے امریکی، یورپی اور مشرقی آقاؤں کی شکستِ فاش کا معجزہ رونما کر دیا۔

حوالہ: [کتاب] گام دوم انقلاب [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 20 [پبلشر] انتشارات انقلاب اسلامی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1