اُس وقت کہ جب دنیا مادی مشرق اور مادی مغرب میں تقسیم ہو چکی تھی اور ایک عظیم دینی تحریک کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھی، تب ایران کے اسلامی انقلاب نے پوری طاقت و جلال کے ساتھ میدان میں قدم رکھا۔ اس نے سارے لگے بندھے دستور توڑ دیے۔ اور فرسودہ نظاموں کا عبث ہونا دنیا کے سامنے آشکار کر دیا۔ اس نے دین و دنیا کو یکجا کر کے پیش کیا اور ایک نئے عہد کے آغاز کا اعلان کیا۔ ایسے حالات میں گمراہی اور ظلم و ستم کے سرپرستوں کا ردعمل ایک فطری امر تھا، لیکن یہ ردّ عمل ناکام رہا۔ جدّت پسندی کے سارے دعویداروں نے اس نئی اور منفرد آواز کو نہ سننے کے دکھاوے سے لے کر اسے خاموش کرانے کی وسیع اور مختلف کوششوں تک، جو کچھ کیا وہ انہیں ان کی اپنی حتمی موت کے نزدیک لے گیا۔ اب جبکہ انقلاب اپنے چالیس، سالانہ جشن اور چالیس عشرہ ہائے فجر منا چکا ہے، تو ان دو دشمنوں میں سے ایک دشمن تو نابود ہو چکا ہے، جبکہ دوسرا ایسی مشکلات میں گھِرا ہوا ہے جو اس کی آخری سانسوں کی خبر دے رہی ہیں۔ لیکن اسلامی انقلاب اپنے نعروں اور دعووں کی حفاظت و پابندی کرتے ہوئے مسلسل آگے ہی بڑھتا چلا جا رہا ہے۔

حوالہ: [کتاب] گام دوم انقلاب [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 12 [پبلشر] انتشارات انقلاب اسلامی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1