ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
دو: روحانیت اور اخلاق
روحانیت یعنی روحانی اقدار، جیسے کہ اخلاص، ایثار، توکّل، خود اور اپنے معاشرے پر اعتماد کو نمایاں کرنا۔ اور اخلاق یعنی خیرخواہی، درگزر، محتاجوں کی مدد، سچ بولنے، بہادری،عجز و انکساری، خوداعتمادی، اور دوسری اچھی اخلاقی خوبیوں کا خیال رکھنا۔ روحانیت اور اخلاق سبھی انفرادی اور اجتماعی سرگرمیوں اور اعمال کو سِمت دینے والی چیزیں ہیں اور معاشرے کی بنیادی ضرورت ہیں۔ اِن کا ہونا زندگی کے ماحول کو مادی وسائل کی کمی کے باوجود جنّت بنا دیتا ہے اور اِنہی کا نہ ہونا مادّی وسائل کی موجودگی کے باوجود، زندگی کو جہنّم بنا دیتا ہے۔
معاشرے میں روحانی شعور اور اخلاقی احسّاس جتنا ترقّی پاتا ہے اُتنی برکتیں لاتا ہے۔ یہ بات بے شک کوشش اور جدوجہد کی محتاج ہے۔ اور یہ کوشش اور جدوجہد،حکومتوں کی پشت پناہی کے بغیر چنداں موثر نہیں ہے۔ اگرچہ روحانیت اور اخلاق حکم اور فرمان جاری کرنے سے حاصل نہیں ہوتا چنانچہ حکومتیں بھی اس کو طاقت اور جبر سے پیدا نہیں کر سکتیں۔ البتہ اُن کو چاہئے کہ پہلے خود اخلاقی اور روحانی طریقے اور روش پر کاربند ہوں اور پھر معاشرے میں ایسے ماحول کے لیے زمینہ ہموار کریں اور معاشرتی اداروں کو اِس بارے میں میدان فراہم کریں اور اُن کی مدد کریں؛تب جا کر اخلاق اور روحانیت کے مخالف گروہوں سے معقول انداز میں مقابلہ کریں اور مختصر یہ کہ جہنّمی لوگوں کو یہ مجال نہ دیں کہ وہ دوسروں کو بھی زبردستی اور دھوکے سے جہنّمی بنا دیں۔
ترقّی یافتہ اور جدید ذرائع ابلاغ نے روحانیت اور اخلاق کے مخالفوں کے ہاتھ میں بہت خطرناک وسائل تھما دیئے ہیں اور آج ہم دشمنوں کے حملوں کو جوانوں، نوجوانوں، یہاں تک کہ بچّوں کے پاکیزہ دلوں پر اُن وسائل کے ذریعے، اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ حکومتی ذمہ دار ادارے اس بارے میں بھاری فرائض کے ذمہ دار ہیں جنہیں سنجیدگی اور ذمہ داری کے ساتھ ادا ہونا چاہئے۔ لیکن اِس کا مطلب غیر حکومتی افراد اور اداروں پر سے ذمہ داری کا اٹھ جانا ہرگز نہیں ہے۔ آنے والے دور میں اِس حوالے سے، قلیل مدّت اور درمیانی مدّت کے معاشرتی منصوبوں کو مرتّب اور اجرا کیا جانا چاہئے؛ اِن شاء اللہ۔

حوالہ: [کتاب] گام دوم انقلاب [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 35 [پبلشر] انتشارات انقلاب اسلامی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1