ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای:
مستقبل کے معماروں کو جو اہم نکتہ پیش نظر رکھنا ہے وہ یہ ہے کہ وہ ایک ایسی مملکت میں رہتے ہیں جو قدرتی اور انسانی صلاحیتوں کے لحاظ سے نادر ہے۔ اُن میں سے اکثر صلاحیتیں، (حکومتی) عہدیداروں کی غفلت کی وجہ سے یونہی ضائع ہورہی ہیں یا پھر اُن سے بہت کم استفادہ لیا گیا ہے۔ بلند ہمتیں اور تازہ دَم انقلابی جذبے اُن صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں اور اِس طرح سے مملکت کی مادی اور روحانی ترقّی میں حقیقی معنوں میں ایک بڑا قدم اٹھا سکتے ہیں۔
مملکت کی اہم اور سب سے امید افزا صلاحیت، گہری اور اصلی ایمانی و دینی بنیاد کی حامل با استعداد اور کارآمد افرادی قوّت ہے۔ چالیس سال کی عمر سے نیچے کی جوان آبادی جس کا ایک اہم حصہ 80ء کی دہائی میں وجود میں آنے والی آبادی کی لہر کا نتیجہ ہے، مملکت کے لیے ایک قیمتی سرمایہ ہے۔
یہ پندرہ سے چالیس سال کی عمروں کے درمیان کے تین کروڑ ساٹھ لاکھ افراد، ایک لاکھ چالیس ہزار اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد، سائنس اور انجینیئرنگ کے طالب علموں کی تعداد کے لحاظ سے دنیا میں دوسری پوزیشن، اورانقلابی سوچ کے ساتھ پھلتے پھولتے جوانوں کی کثیر تعداد جو مملکت کے لیے مجاہدانہ کوشش کے لیے تیار ہیں؛ اور محقق اور مفکر جوانوں کی قابل ذکر تعداد جو سائنسی، ثقافتی، صنعتی ایجادات کے سلسلے میں مصروف عمل ہیں، یہ ملک کا ایک عظیم سرمایہ ہیں جس کے ساتھ کسی بھی مادی سرمائے کا موازنہ ممکن نہیں۔

حوالہ: [کتاب] گام دوم انقلاب [مؤلف] امام خامنه ای [ج] 1 [ص] 30 [پبلشر] انتشارات انقلاب اسلامی [ایڈیشن] 1 [ﭘﺮﻧﭧ] 1